دوسرافائدہ… قاضی صاحب آپ نے کبھی اندر سبھا کا تماشہ دیکھا ہے؟
قاضی صاحب… جی ہاں!دیکھا ہے اور متواتر کئی کئی رات دیکھا ہے۔
نووارد… آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ تماشے کے اخیر ایک ایکٹر پردہ اٹھا کر حاضرین و ناظرین کو کیاکہا کرتاہے۔
قاضی صاحب… (ایک قہقہہ لگاکر)میں آپ کا مطلب سمجھ گیا۔ یعنی جس طرح وہ ایکٹر ہر روز کل آخری تماشہ ہوگا۔کہا کرتا ہے تاکہ جو لوگ سستی کررہے ہیں۔ وہ آخری تماشہ سن کر تماشہ دیکھنے چلے آویں۔ اسی طرح بیعت کرنے میں سستی کرنے والوں کو یہ الہام قادیان کی طرف سے
دوڑا دے گا۔
نووارد… جزاک اﷲ!
قاضی صاحب… بابوصاحب انہی الہاموں کی زنجیروں میں جکڑے جاکر آپ نے اپنی عمر دولت اورایمان جیسی چیز برباد کردی۔
بابوصاحب… (ایک بڑی آہ بھرکراورسر پر ہاتھ مارکر)قاضی صاحب میں آپ سے کیا عرض کروں۔ انسان کا شیطان انسان ہوتاہے۔ مجھے ایک دوست نے جو چھپا مرزائی تھا۔ مجبور کیا کہ میں اخبار الحکم کا خریدار بنوں۔ اس میں مرزا قادیانی کی تعریفیں پڑھ پڑھ کر میں اس مذہب کی طرف راغب ہوگیااوراس کے سریلے فقروں میں آگیا۔
قاضی صاحب… مگر آپ اتنی مدت کوہاٹ میں رہے۔ کبھی مولوی صاحب سے آپ نے تبادلہ خیالات نہ کیا؟
بابوصاحب… اجی ان کو دیکھ کر تو میں اخبار بھی بند کرکے چھپا دیاکرتاتھا کہ کہیں اس کی وجہ سے مرزے کا ذکر نہ شروع کر دیں۔کیونکہ ہماری پارٹی کی طرف سے مجھے ہدایت تھی کہ عام طور پر ہر کسی سے اورخاص طور پر ان سے مذہبی گفتگو نہ کروں۔
بیوی… کھاناتیار ہے۔ پہلے اس سے نمٹ لو۔ یہ ارمان تو تمام عمر کیا کروگے۔
بابوصاحب… گاموں پانی لے آہاتھ دھلا۔
نووارد… (کھانے پربیٹھ کر)بیوی جی آپ نے غضب کیا۔اس قدر کھانا پکواڈالا۔ یہ کون کھائے گا؟
بابوصاحب… سچ تو یہ ہے کہ آپ کے لائق کھانا تو ہم سے پک ہی نہیں سکا۔ کوہاٹ کی پارٹی نے آپ کا نام شیطان رکھا ہوا تھا۔ مگرآپ تو گمراہوں کے لئے رحمت کا فرشتہ ثابت ہوئے