مشن اور آپ کی پیشین گوئیوں کے متعلق جن کو آپ نے اپنے صدق وکذب کا معیار ٹھہرایا ہے، نہیں ہوتیں تو کس کے متعلق ہوتی ہیں؟آیا امتحان مختاری میں پاس کرا دینے کے متعلق۔ محمدی بیگم کو بیوہ کرکے آخرآپ کی طرف واپس کرنے کے متعلق’’بکروثیب‘‘یعنی یاتو کنواری مل جائے گی ورنہ بعد ازالہ بکارت اے مرزے کے خدا مرزے کی جگر کو دیکھ اورتجھ پر بھی اپنی وعدہ خلافی کی بدعادت کو دیکھ۔ رشتہ داروں سے مقدمات جیتنے کے متعلق۔ آپ کی پنج وقتہ نماز کے بعد مرض طاعون کے دفع ہونے کے لئے آپ کی دعاؤں کے متعلق۔ حج نہ کرنے کے متعلق۔ زکوٰۃ مانگنے کے متعلق۔خدا سے باتیں کرکے آپ نے مسئلہ کون سا حل کردیا۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب میں اچھی طرح نہیں سمجھا کہ یہ کثیر التعداد الہامات کس کس کی نسبت ہیں اورمرزا قادیانی کا روئے سخن کس کس کی طرف ہے اور بقول پنجابی کس کس کی بیڑی میں بٹے ڈال رہے ہیں۔
گاموں… جی آپنی وچ !قہقہہ
نووارد… مرزے کے بیٹے کے مر جانے کو اپنے مباہلہ کا اثر بیان کرنے کا اشارہ مولوی عبدالحق صاحب غزنوی کی طرف ہے۔ گالیاں دینے والا اور چودہ ماہ کی میعاد کے اندر مارنے والا ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب۔تکفیر کرنے والا مولوی محمدحسین صاحب بٹالوی۔حد سے زیادہ ستانے والا مولوی ثناء اﷲ صاحب و مولوی ابراہیم صاحب۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب ان علماء دین میں سے کوئی مرزے کی زندگی میں مرا۔
نووارد… ایک بھی نہیں قاضی صاحب ان میں سے کسی پر کوئی آفت آئی۔
نووارد… بالکل نہیں!اﷲ کافضل رہا اورہے۔
قاضی صاحب… جب یہ مرزاقادیانی کے پانچ سیر پختہ الہام قرآن کی آیات کی نقل ایسی بری طرح پر جھوٹ ثابت ہوئے تو یہ تو دو اوردو چار کی طرح ثابت ہوگیا کہ وہ خدائے پاک کی طرف سے نہ تھے۔ لیکن سوال یہ باقی رہا کہ وہ کس کی طرف سے تھے۔ ان کے گھڑنے اور بنانے والا کون تھا؟اور اس کی دوہی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ یا وساوس شیطانی یا اپنی مشین؟
بابوصاحب… میرا خیال ہے کہ شیطان کا اس سے کوئی تعلق نہ تھا۔ مرزا قادیانی خود گھڑتا تھا۔کیونکہ ان میں بڑی بڑی حکمتیں ہوتی تھیں اورجنگلی چوہے کے بل کی طرح نکل بھاگنے کے لئے ایک سے زیادہ سوراخ ہوتے تھے۔ سو ائے معدودے چند کے جو خود کہہ رہے ہیں کہ ہم غصہ کی حالت میں گھڑے گئے۔