ہم یہی عذر پیش کرتے کہ مولوی صاحب نے اس کو قبول نہیںکیاتھا۔ تو وہ یہ نہ کہتے کہ مرزا قادیانی چونکہ علم غیب کے گھوڑے پر سوار تھے۔انہوں نے یہ فرماکر کہ مولوی صاحب جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ ایسے نامعقول عذرات کی پہلے سے ناکہ بندی کر دی تھی۔مرزا قادیانی کا اپنا اسی قسم کا فیصلہ موجود ہے۔ پنڈت لیکھرام کی نسبت کسی نے مرزا قادیانی سے کہہ دیا کہ اس کا قتل کیا جانا ایک اتفاقی امرتھا۔ اس پرمرزا قادیانی (استفتاء ص۱۰، خزائن ج۱۲ص۱۱۸)پر لکھتے ہیں:
’’ایسا عظیم الشان مقدمہ جس کے نتیجہ کی دو بڑی بھاری قومیں منتظر تھیں وہ خدا کے علم اور ارادہ کے بغیر یونہی اتفاقیہ طورپرظہور میں آگیا۔ گویا جو مقدمہ خدا کو سونپا گیاتھا۔وہ بغیر اس کے جو اس کے فیصلہ کرنے والے فرمان سے مزین ہو یونہی اس کی لاعلمی میں داخل دفتر ہوگیا۔ اگر ایسے خیالات بھروسہ کرنے کے لائق ہیں۔ تو پھر تمام نبوتوں کا سلسلہ اورشریعتوں کا تمام نظام یک دفعہ درہم برہم ہوجائے گا۔‘‘ اور (حقیقت الوحی ص۳۳۰، خزائن ج۲۲ص۳۴۳ حاشیہ)پر لکھتے ہیں:’’مولوی اسماعیل نے اپنے رسالہ میں میری موت کے لئے بدعا کی تھی۔پھر بعد اس دعا کے جلد مرگیا اور اس کی بدعا اسی پر پڑ گئی۔‘‘
مرزا قادیانی اسی مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ میں دعویدار ہیں کہ میں خدا کے مکالمہ اورمخاطبہ سے مشرف ہوں۔ پس ان کا یہ دعویٰ اگر سچا تھا تو ان کو چاہئے تھا کہ اپنے خدا سے خبر پاکر دنیا کواطلاع دے دیتے کہ چونکہ مولوی صاحب نے منظوری نہیں دی۔ اس لئے یہ ساری انشاء پردازی کالعدم۔لیکن خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے قریباً ہر روز مشرف ہونے والے نے جبکہ ایسے اہم معاملہ کے فیصلہ۔ فیصلہ کی قبل از وقت خبر نہیں دی۔تو خدا کے ساتھ مکالمہ کا دعویٰ سراسر جھوٹ اورہماری طرف سے وہی الفاظ جو مرزاقادیانی نے (استفتاص۱۰، خزائن ج۱۲ ص۱۱۸)پرلکھے:’’ہمیں ایسی عبارت آرائی کرنا کہاں آتی تھی۔مگر خدا نے ہمیں بنی بنائی عبارت دے دی۔ ’’والحمدﷲ علی ذالک‘‘
ہاں اس میں صرف اس قدر ترمیم کرکے کہ جو کی جگہ کہ بابو صاحب اس خدا کے ساتھ قریباً ہر روز مکالمہ کرنے والے اور تمام تمام دن اور تمام رات سوال وجواب کرنے والے کا حال یہ ہے کہ پیشین گوئیاں کردینی اورجب دیکھنا کہ اس کی میعاد گزر گئی اور پوری نہیں ہوئی تو کہہ دیناکہ یہ دل میں ڈر گیاتھا۔ اس کی نانی ڈر گئی تھی۔ یہ ہوا تھا۔وہ ہواتھا۔ پوچھنے والا کوئی نہیں کہ حضرت سلامت آپ تمام تمام رات اور تمام تمام دن جو خدا کے ساتھ باتیں کرتے ہیں۔ وہ اگر آپ کے