تیری موت چاہنے والوں کو تیری زندگی میں فنا کر دیںگے۔گویا موت کا الہام اگرمرزا قادیانی کو ہوا بھی تھا تو وہ منسوخ اورکالعدم ہوگیا۔
نووارد… اچھا بابوصاحب مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ آخری فیصلہ کی نسبت آپ کو قادیان سے کیا تعلیم ملی؟
بابوصاحب… مولوی ثناء اﷲ صاحب کی نسبت بدعا کی بابت ہمیں یہ بتایاگیا ہے کہ مولوی صاحب نے اسے منظور نہیں کیاتھا۔
نووارد… بابوصاحب مرزاقادیانی نے جو (ضرورت الامام ص۱۱،خزائن ج۱۳ص۴۸۲)پرامام الزمان کی دعاؤں کی نسبت لکھا ہے کہ ’’آسمان میں غلغلہ ڈال دیتی ہیں۔‘‘ وغیرہ وغیرہ! وہاں کیا یہ بھی لکھا ہے کہ بشرطیکہ فریق مخالف ان کی توہین اور تذلیل کرنے والا ان کو دکھ دینے والا۔ ان کے فرض منصبی میں روڑے اٹکانے ولا منظور بھی کرلے۔دوئم مولوی صاحب کی منظوری یا نامنظوری کی گنجائش ہی مرزا قادیانی نے کہاں چھوڑی؟انہوں نے تو اپنی دعا ختم کرکے صاف لکھ دیا کہ مولوی صاحب جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میںہے۔ یعنی فیصلہ انسانی ہاتھوں سے نکل کر خدا کے ہاتھ میں چلاگیا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کی تردید میں مرزا قادیانی نے سیروں سیاہی خرچ کردی کہ سنت اﷲ نہیں بدلتی اوراس دعامیں یہ بھی تھا کہ اور اگر میں مفتری اور کذاب نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ سنت اﷲ کے موافق آپ مکذبین کی سز ا سے نہیںبچیںگے۔ کیا اس سنت اﷲ کے اجراء کے لئے بھی مولوی صاحب کی منظوری نامنظوری کی ضرورت تھی؟ کیا مولوی صاحب نے مرزا قادیانی کی تکذیب سے توبہ کرلی تھی کہ اس سنت اﷲکا مولوی صاحب پر اجراء نہ ہوا۔
قرآن مجید توفرماتا ہے:’’فسیروافی الارض فانظرواکیف کان عاقبۃ المکذبین(پ۴ع۵)‘‘یعنی مکذبین کو اسی جہان میں سزا دی گئی۔ اگر مرزاقادیانی سچے مامور تھے اور مولوی صاحب خدا کے سچے مامور کو جھوٹا کہنے والے تھے تو یہ کیا ہوگیا کہ مامور کو مار دیا اور مکذب کی عزت میں دن دگنی رات چوگنی ترقی۔ بابوصاحب قادیان کی جن تاویلات سے مرزائیوں کی تسلی ہو جاتی ہے۔صاحب نظرکی نظروں سے وہی تاویلات اس مذہب کو گرا دیتی ہیں۔ آپ خدا لگتی کہیں کہ اس دعا کے بعد خدانخواستہ مولوی ثناء اﷲ صاحب ہیضہ سے بھی نہیں کسی معمولی بیماری سے مرزا قادیانی کی زندگی میں فوت ہو جاتے تو کیا مرزائی زمین آسمان سر پر نہ اٹھا لیتے؟ اور اگر