خیال کیجئے کہ کس قدر بے حیائی کا کلمہ ہے۔ اگر موت کی پیشین گوئی اپنی میعاد میں پوری نہیں ہوتی تو وہ کیا پیشین گوئی ہے؟کون سا ذی روح ہے جس نے مرنا نہیں اور اس کے ثبوت میں آپ مثال کیسی بے حیائی سے دیتے ہیں۔کہتے میعاد۱؎ کو نہیں دیکھنا چاہئے۔ نفس واقعہ کو دیکھنا چاہئے۔ اگر کسی شخص کی نسبت کہا جائے کہ وہ پندرہ ماہ تک کوڑہی ہو جائے گا۔ پس اگر بجائے پندرہ کے بیسیوں مہینے محذوم ہو جائے اور اس کے عضاء گر جائیں تو کیا یہ کہا جائے گا کہ پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی۔بابوصاحب دیکھئے یہ مسیح موعود صاحب کا کیسا بے حیائی کاکلمہ ہے۔ کہاں موت کی پیشین گوئی اور کہاں کوڑہی ہو جانے کی۔ جب میں مرزا قادیانی کی تہ کو پہنچ گیا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ مرزا قادیانی کے مرید اپنی جماعت کو بڑھانے کے لئے جان مار رہے ہیں اور رات دن سادہ لوح مسلمان ان کی کنڈی میں پھنسے جارہے ہیں۔ تو میرے دل میں اخوت اسلامی نے جوش مارا اور میں نے مسلمانوں کو اس گڑھے میں گرنے سے بچانے کے لئے اور جو گر چکے۔ ان کو باہر نکالنے کے لئے اخبار اہلحدیث میں مضامین دینے شروع کئے۔
چومے بینی کہ نابینا وچاہ است … اگر خاموش بنشینی گناہ است
بابوصاحب… گاموں لے۔ اب اپنا خوان نعمت زیادہ کر اور جانو کو کہہ دے کہ یہ صاحب بھی کھانا یہیں کھائیں گے۔ اس کے بعد سب نے ہاتھ اٹھاکر خدا کا شکرادا کیااور گاموں کے حق میں دعائے خیر کی گئی۔
بابوصاحب… قاضی صاحب میرے خیال میں اب باہر جانے کی کچھ ضرورت نہیں۔ بہتر ہے کہ یہ سلسلہ گفتگو یہیں جاری رہے۔ کیوں مولوی صاحب؟
نووارد… جیسا منشاء عالی مجھے تو اندر اورباہر یکساں ہیں۔
بابوصاحب… میں مرزا قادیانی کے اس الہام کو کہ تیری موت قریب ہے۔ سمجھ تو گیا کہ سراسر جھوٹا تھا۔ لیکن آپ اس پرکچھ مزید روشنی ڈالیں۔ آج ہمارے پاس وقت کافی ہے۔
نووارد… بابوصاحب!چونکہ یہ مرزا قادیانی کی سفید ریشی کے زمانہ کا الہام مرزائی مذہب کی بیخ کنی کرنے والاثابت ہوا ہے۔ اس لئے آپ کہیں نہ کہیں میں اس پر بہت کچھ کہوںگااور اس کا سراسر جھوٹا اور من گھڑت ہونا دو اور دو چار کی طرح ثابت کروں گا۔ یہ الہام جھوٹا تھا۔ اس وجہ سے کہ :
۱؎ ہم لوگ کیسے بدقسمت ہیں کہ اسی شخص کے مریدوں کو جب کہتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان کی پیشین گوئی مرزا قادیانی کی موت کی نسبت پوری ہوگئی ۔ توکہتے ہیں نہیں ہوئی۔ اﷲ اﷲ کیا تقویٰ ہے۔ کیا دین ہے۔ کیا انصاف ہے۔