قاضی صاحب… بیوی جی گاموں نمک حلال نوکر ہے۔ آپ دونوں صاحبان کا فساد رفع ہونے سے جس قدر میں اس کو خوش پاتاہوں۔اگر اس سے ہوسکتا تو اس سے بڑھ کر کر گزرتا۔
بابوصاحب… قاضی صاحب میں اتنی مدت کوہاٹ میں رہا۔ میں نے تو یہی دیکھا کہ آپ کے دوست کو سب وہاں بابوصاحب کہتے تھے۔ آپ ان کو مولوی صاحب کہتے ہیںْ
قاضی صاحب… جی ہاں!جو لوگ ان سے ملازمت کی حالت میں واقف ہوئے۔ وہ تو ان کو بابوصاحب ہی کہتے ہیں اور جو لوگ ان کے والد مرحوم کو جانتے ہیں۔ وہ انہیں مولوی کابیٹا ہونے کی وجہ سے مولوی صاحب کہتے ہیں۔
بابوصاحب… کیاآپ نے ان کے والد مرحوم کودیکھا ہے؟
قاضی صاحب… جی نہیں!میں نے انہیں دیکھا تو نہیں لیکن سید محمود علی شاہ صاحب تحصیل دار سے جوان کے شاگرد ہیں اورآج کل پنشن لے کر ثمن برج میں رہتے ہیں۔ میں نے ان کے حالات سنے ہیں۔ آپ بڑے جید عالم اور اہلحدیث تھے۔ تمام عمر اشاعت توحید میں گزاری۔ لالچ آپ کے خیال میں بھی نہیں گزراتھا۔ بلکہ پیسہ کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔ کوئی اپنی خوشی سے کچھ دیتا یا پیش کرتا تھا تو لینے سے انکار کر دیتے تھے۔ حکام ان کی اور مولویوں کے مقابلہ میں جو زیادہ عزت کرتے تھے۔ اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ آپ بالکل بے طمع تھے۔ آپ کا نام نامی ہادی بختیار تاریخی تھا۔ محمود علی شاہ صاحب سے جو میں نے بعض اشعار ان کے قصائد کے سنے ۔ان سے معلوم ہوتاہے کہ شاعری میں بھی کمال رکھتے تھے۔
بیوی… قاضی صاحب کوئی شعر ان کا؟
قاضی صاحب… ان کے ایک قصیدہ کے ابتدائی دو شعر تو مجھے یاد ہیں جو یہ ہیں:
سپیدہ دم چوگزارم قدم بردن زسرا…ہجوم غصہ گلو میفشام ردم بجفا
کہ اے اسیر منہ پابروں زیست حزن…درآدرون سرا نغمہ ہائے غم بسیرا
بیوی… قاضی جی واقعی یہ اشعار داد دینے کے قابل ہیں۔آپ نے بھی توجہاں کے چیدہ چیدہ اشعار یاد کر رکھے ہیں۔
بابوصاحب … مولوی صاحب آپ کے والد رہنے والے کہاں کے تھے؟
نووارد… دہلی کے اورامام صہبائی کے شاگرد تھے۔ بلکہ امام صہبائی ثانی کہلاتے تھے۔ شادی آپ نے کنج پور ضلع کرنال میں کی تھی۔ میرے نانا کنج پور کے قاضی تھے اور ایک بزرگ خاندان سے تھے۔ غدر میں والد مرحوم دہلی چھوڑ کر پنجاب کی طرف چلے آئے۔ کچھ مدت پٹھان کوٹ اور