دوم مولوی محمد حسین صاحب ۲۹ ؍جنوری ۱۹۲۰ء کو فوت ہوئے۔مرزا قادیانی سے ۱۲ سال بعد اور ان سے ۱۷ سال زیادہ عمر پاکر یعنی۸۵ سال کی عمرمیں۔
سوم مولوی ثناء اﷲ صاحب بفضل خدا زندہ سلامت اور ہشاش بشاش ہیں اور مرزا کے الہام کو کہ انی مھین من اراداھانتک (حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ص۷۰)پیروں کے نیچے کچل رہے ہیں۔ یعنی دن دگنی اور رات چوگنی عزت پارہے ہیں۔ اللھم زد فزد!
چہارم مولوی ابراہیم صاحب شہر دہلی پایہ تخت ہند میں براجمان رہے ہیں اور دینی بہترین کام یعنی تعلیم حدیث انجام دے رہے ہیں۔ اﷲ ان کی عمر میں برکت کرے۔
گاموں… بے بے جی۔ نعرہ تکبیر!سب نے بیک زبان ہوکر اﷲ اکبر اس کے بعد بیوی صاحبہ کو سب نے مبارک باد دی۔
بیوی… لو اٹھو اب اندر چل کے کچھ ناشتہ کرلو۔ کھانے میں ابھی بہت دیر ہے۔
نووارد… بیوی جی اک دو منٹ مجھے ایک لطیفہ سا یاد آگیا ہے۔
بیوی… دو منٹ نہیں۔آپ کے لطیفے کے واسطے چار منٹ بلکہ پانچ منٹ۔
نووارد… بابوصاحب مرزا قادیانی کی اس بالتواتر اورمقدس وحی کے بعد ان کے دو اشد دشمنوں اور ہتک کرنے والوں کا آج تک زندہ رہنا تو بڑی بات ہے ہی مگر باقی دو کا مرزا قادیانی سے بارہ بارہ سال بعد فوت ہونا بھی کچھ تھوڑی بات نہیں۔ اگر مرزا قادیانی کو مسیح بننے کے لئے بارہ سال سے ایک لمبازمانہ لینے کی ضرورت پڑتی۔ تو آپ دیکھتے کہ وہ اس کو کتنا لمبا زمانہ قرار دیتے۔ کہیں کہتے کہ نواب صدیق حسن خان صاحب نے فلاں کتاب میں لکھا ہے کہ بارہ برس دہلی میں رہے۔ بھاڑ جھونکتے رہے۔اس سے قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہے کہ برس ایک طویل زمانہ ہے۔ کبھی کہتے کہ کل صوفیاء نے اس پرمہر لگادی ہے کہ بارہ برس جد خدا روڑی کی بھی سنتا ہے۔ اس لئے یہ زمانہ لمبا زمانہ خیال کیاگیا۔ کہیںکہتے کہ سکھوں کا اس پر اجماع ہے کہ ایک لمبازمانہ ہے۔ کیونکہ وہ اپنی بولیوں کا ابتداء اس سے کرتے ہیں کہ بارہیں برسیں سنگھ کھٹ کے آیا کھٹ کے لیا یا فلانی چیز یعنی بارہ برس کے بعد تو سنگھ پردیس میں کما کے آیااورکما کے یہ لایا۔
بیوی… (منہ پر کپڑ ا رکھ کر اور ہنسی کوروک کے)لو اٹھو اب چلو ۔ کمرہ میں داخل ہوکر۔
نووارد… بیوی جی یہ کیا حساب کتاب ہے؟
بیوی… بابوصاحب آپ مہربانی کریں اورمنظور کریں۔ یہ غریب گاموں نے اس خوشی میں آپ صاحبان کے لئے اپنانقصان کیاہے۔