کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اورثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور جو وہ تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اورکذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو، مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر آمین ثم آمین!ربنا افتح بینناوبین قومنا بالحق و انت خیر الفاتحین۔آمین!بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ میرے اس تمام مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔
الراقم
عبداﷲالصمدمرزا غلام احمد مسیح موعود عافاہ اﷲ داید
مرقوم تاریخ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء یکم؍ربیع الاوّل۱۳۲۵ھ۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۷۸، ۵۷۹)
۴… مولوی ابراہیم صاحب سیالکوٹی جو مرزا قادیانی کا اس قدرناک میں دم کر رہے تھے کہ مرزا قادیانی کی دارالامان قادیان سے بغرض تبدیل آب و ہوا پایہ تخت دجال یعنی لاہور کی طرف تشریف لے جانے کی خبر پاکر عزرائیل علیہ السلام سے بھی ایک دن پہلے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر سوال پیش کیا کہ آپ تو فرماتے ہیں کہ یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پکڑ کر بڑی بے عزتی کرکے سولی پر چڑھادیا۔ توقرآن شریف کی اس آیت کے کیا معنی ہیں؟ کہ:’’واذاکففت بنی اسرائیل عنک‘‘یعنی قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! ہم نے تم پر اور تمہاری والدہ پر جو جو احسان کئے ۔ ان کو یاد کرو۔ ایک یہ احسان دوسرا یہ احسان اور ساتواں یہ احسان کہ ہم نے بنی اسرائیل کا ہاتھ تم پر پڑنے نہ دیا۔ اگر یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پکڑ کر اور ان کی ممکن سے ممکن بے عزتی کرکے سولی پر چڑھایا اور ان کے ہاتھوں اور پیروں میں میخیں ٹھوکی گئیں۔ تو خدا کا یہ احسان کیا معنی رکھتا ہے ۔ مرزا قادیانی نے بہت غور اورخوض کے بعد فرمایا کہ اس کا جواب کل دیاجائے گا۔ لیکن افسوس کہ دوسرے دن آپ راہی ملک عدم ہوگئے۔ یہ کون سی تاریخ تھی؟۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء
بابوصاحب… اب مرزا قادیانی پر اعتراض کرنے والوں اور ان کی ہتک کرنے والوں کا حشر بھی سن لیں۔
اول ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب یکم جولائی ۱۹۲۰ء کو فوت ہوئے۔مرزا قادیانی سے ۱۲ سال بعد اور ان سے زیادہ عمرپاکر۔