بابوصاحب… مرزا قادیانی مغل تھے۔ اس لئے ان میں غصہ زیادہ تھا۔ اس کی کچھ تورعایت ہونی چاہئے۔
نووارد… یہ بھی غلط ۔ یہ دیکھئے ّ(حقیقت الوحی ص۷۷، خزائن ج۲۲ص۸۱)کے حاشیہ پر وہ لکھتے ہیں: ’’ان تمام کلمات الہیہ سے ثابت ہے کہ اس عاجز کا خاندان دراصل فارسی ہے۔ نہ مغلیہ نہ معلوم کس غلطی سے مغلیہ خاندان کے ساتھ مشہور ہوگیا۔‘‘
بیوی… اجی یہ رجل فارس بننے کے لئے کارروائی کی گئی ہے۔
بابوصاحب… بابو صاحب آپ میری طرف اتنی بدگمانی نہ کریں۔ میں حق بات سے انکار کرنے والا نہیں اور میں اس بات کو بھی نہیں مانتا کہ خداوند کریم دستخط کرتا ہے اور قلم دوات کا محتاج ہے۔
نووارد… بابوصاحب آپ کیا حق پسند کریںگے اورکیا توبہ کریںگے۔ میں تو مان گیا کہ اندھوں کے آگے رونااپنی آنکھیں ضائع کرنا ہے۔ اچھا میں آپ کی حق پسندی دیکھتاہوں۔ یہ فرمائیے کہ اگرمیں مرزا قادیانی کے ایسے الہاموں کی اور مثالیں بیان کروں۔ جو بالکل ٹھنڈی طبیعت میں اتارے گئے اورسراسرجھوٹے نکلے۔ تب توآپ اس چور کو پولیس کے سپرد کردیںگے۔
بابوصاحب… بہت نہیں۔ اگر ایک بھی بیان کردیںگے تو میں توبہ گار ہوجاؤں گا۔
نووارد… بہت خوب!لیجئے سنئے اورغور سے سنئے (گاموں حقہ آگے کرنے کے بہانے سے اور نزدیک سرک آیا اوربیوی صاحبہ بھی نزدیک ترآبیٹھیں۔ دونوں کی آنکھوں میں خوشی کے مارے پانی آگیاتھا اوربابوصاحب سخت متحیر تھے کہ نووارد کیا معاملہ پیش کرے گااورقاضی صاحب فیصلہ دینے کا وقت قریب سمجھ کر دل میں اسے گھڑ رہے تھے)ہاں بابوصاحب سنئے۔ مرزا قادیانی اپنا رسالہ (الوصیت ص۲، خزائن ج۲۰ص۳۰۱)اس طرح شروع کرتے ہیں:
’’امابعد چونکہ خدائے عزوجل نے متواتر وحی سے مجھے خبر دی ہے کہ میرا زمانہ وفات نزدیک ہے اوراس بارہ میں اس کی وحی اس قدرتواتر سے ہوئی کہ میری ہستی کو بنیاد سے ہلادیا اور اس زندگی کو میرے پر سرد کردیا۔ اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ اپنے دوستوں اور ان تمام لوگوں کے لئے جو میری کلام سے فائدہ اٹھانا چاہیں چند نصائح لکھوں۔ سو پہلے میں اس مقدس وحی سے اطلاع دیتا ہوں۔ جس نے مجھے میری موت کی خبردے کر میرے لئے یہ تحریک پیدا کی اور وہ یہ ہے جو عربی زبان میں ہوئی او ربعد میں اردو کی وحی بھی لکھی جائے گی’’قرب اجلک المقدرو