موت کا الہام ہو تو اس میں موت کی میعاد مقرر ہو اور پھر وہ میعاد ایسی صحیح ثابت ہو کہ مرزا قادیانی نے اپنی زندگی میں جتنی الہامی پیشین گوئیاں کسی کی موت کی کی ہوں۔ ایسی صحت کے ساتھ پوری نہ ہوئی ہوں۔ مثال کے طور پر دیکھئے پنڈت لیکھرام کے آسمانی عذاب کی میعاد چھ سال قتل کیاگیا۔ ۴ سال میں مرزا احمد بیگ کی موت کا الہام تین سال کے اندر فوت ہو گیا ۶ ماہ میں اورڈاکٹر صاحب کی پیشین گوئی میں پہلے یہ تھا کہ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء سے تین سال کے اندراورکچھ مدت بعد ڈاکٹر صاحب نے مرزا قادیانی کو پھر لکھا کہ چونکہ آپ نے آج تک توبہ نہیں کی لہٰذا خدا نے آپ کی عمر اور گھٹا دی اورآپ ۴؍اگست۱؎ ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جائیںگے۔ جس کا جواب مرزا قادیانی نے (چشمہ معرفت ص۳۲۱،خزائن ج۲۳ص۳۳۶) پریوں دیا :’’ایسا ہی کئی اور دشمن مسلمانوں میں سے میرے مقابل پر کھڑے ہوکر ہلاک ہوئے اوران کا نام ونشان نہ رہا۔ ہاں آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے اورپٹیالہ کا رہنے والا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جاؤں گا اور یہ اس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا۔ یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے اورمجھے دجال اورکافر اورکذاب قرار دیتا ہے… مگر خدا نے اس کی پیشین گوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلاکیا جائے گا اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔‘‘ مثل مشہور ہے کہ ’’سو دن چور کا اور ایک دن شاہد کا‘‘مرزا قادیانی جیسا خرانٹ ہر روز تو نقب پر سے نہیں پکڑاجاسکتا تھا۔ لیکن اب جو خدا نے اسے پکڑوادیا تو سخت بے حیائی ہے کہ تعصب اورضد سے آپ کچھ نوٹس نہ لیں اور یہ کہہ کر معاف کردیں کہ اس سے غصہ میں ایسا ہوا۔
نووارد… قاضی صاحب اس قصہ کوچھوڑئیے۔ آپ اپنا قیمتی دماغ ایسے لوگوں پر کیوں ضائع کرتے ہیں؟ یہ تو یہی کہا کرتے ہیں اور ان کا اصول یہی ہے کہ چونکہ ہم نے مرزا قادیانی کو مان لیا ہے۔ اس واسطے وہ سچے ہیں۔ میں نے ایک مرزائی سے پوچھا کہ کیا تم اس بات کو باور کرتے ہو کہ مرزا قادیانی اﷲ میاں کے پاس مثلیں دستخط کرانے لے گئے اور اﷲ میاں نے قلم پر زیادہ روشنائی لگ جانے کی وجہ سے جو قلم کو جھاڑا تو وہ سرخ روشنائی مرزا قادیانی کے کرتے پر پڑ گئی اور خدا کی بے تمیزی کا وہ نشان مرزاقادیانی سے ایک مرید نے تبرکاً لے لیا۔ (معاذ اﷲ) تو اس نے جواب میں کہا کہ جب میں مرزا قادیانی کو سچا مانتا ہوں تو اس کی ہر ایک بات سچی مانتا ہوں۔ اس کے بعد پھر میں نے اس سے کبھی کلام نہ کی۔
۱؎ مرزا قادیانی فوت ہوئے ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو۔