’’انی ساخبرہ فی الاخرالوقت انک لست علی الحق‘‘ میں مولوی محمد حسین بٹالوی کو آخر وقت میں خبردے دوںگا کہ تو حق پر نہیں ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ص۱۰۶)
بابو صاحب فرمائیے !کس کے سامنے منشی الٰہی بخش مرحوم نے رجوع کیااور کس دن مولوی محمد حسین مرزا قادیانی پر ایمان لائے؟ ان کا جنازہ بھی مولوی ثناء اﷲ صاحب نے امرتسر سے جاکر پڑھا۔ اب اس میں کچھ شک باقی ہے کہ یہ الہام جھوٹے تھے۔
بابو صاحب… کوئی ایسا الہام مرزاقادیانی کا بیان کیجئے جس کا جھوٹا ہونا دو اور دو چار کی طرح صاف ہو؟
نووارد… بہت بہتر! ڈاکٹر عبدالحکیم خان ۔
بابو صاحب… اس کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس کی نسبت میں خود تسلیم کرچکا ہوں کہ غصہ کی حالت میں اتاراگیا۔
قاضی صاحب… نہیں بابوصاحب!اسے بھی بیان کرنے دیجئے۔ آپ کو تو معلوم ہوگا۔ مگر مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیاالہام تھا اوراس کا کیا انجام ہوا؟بیوی جی نے جو قصہ ڈاکٹر صاحب کا بیان کیا وہ تومرزا قادیانی کا خدا کی جھوٹی قسمیں کھاناظاہرکرتا تھا۔ ہاں مولوی صاحب فرمائیے۔
نووارد… قاضی صاحب میں کیاعرض کروں؟مرزا قادیانی کا یہ اشتہارپڑھ لیجئے ۔ جو حقیقت الوحی (اشتہار خدا سچے کا حامی ص۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۹) میں درج ہے۔
قاضی صاحب … (حقیقت الوحی ہاتھ میں لے کر)’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم‘‘اس امر سے اکثر لوگ واقف ہوںگے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب جو تخمیناً ۲۰ برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے۔ چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکر سخت مخالف ہو گئے ہیں اور اپنے رسالہ المسیح الدجال میں میرا نام کذاب، مکار، شیطان، دجال، شریر، حرام خور رکھا ہے اور مجھے خائن اور شکم پرست اور نفس پرست اور مفسد اور مفتری اور خدا پر افتراء کرنے والا قراردیا ہے اور کوئی ایسا عیب نہیں ہے جو میرے ذمہ نہیں لگایا۔ گویا جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے۔ ان تمام بدیوں کا مجموعہ میرے سواء کوئی نہیں گزرا اورپھر اسی پر کفایت نہیں کی۔ بلکہ پنجاب کے بڑے شہروں کا دورہ کرکے میری عیب شماری کے بارہ میں لیکچر دیئے اور لاہور اور امرتسر اور پٹیالہ اوردوسرے مقامات میں انواع واقسام کی بدیاں عام جلسوں