فرما چکا ہے سید کونین مصطفی
عیسیٰ مسیح جنگوں کا کردے گا التوا
جب آ جائے گا توصلح کو وہ ساتھ لائے گا
جنگوں کے سلسلہ کووہ یکسر مٹائے گا
پیویں گے ایک گھاٹ پہ شیر اور گو سپند
کھیلیںگے بچے سانپوں سے بے خوف و بے گزند
یعنی وہ وقت امن کا ہو گا نہ جنگ کا
بھولیں گے لوگ مشغلہ تیر وتفنگ کا
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۷۸)
ان اشعار کے ماتحت مرزا قادیانی کے مسیح ہونے نہ ہونے کے امتحان کے لئے اول اس بات کو دیکھنا ہے کہ مرزا قادیانی کا زمانہ کب سے شروع ہوا اور کب ختم ہوا۔ ابتداء اس کی اگر مرزا قادیانی کی پیدائش سے لیں تو جنگ ذیل ان کے زمانہ میں داخل ہیں۔
۱۸۵۷ء
غدردہلی ومیرٹھ
۱۸۶۳ء
جنگ سرکادی بنیر(سرحد)
۷۶،۷۷ء
جنگ جواکی
۷۸ء
جنگ کابل
۸۱،۸۰ء
جنگ سوڈان
اگر ابتداء اس وقت سے لیں جب وہ بقول خود مبعوث ہوئے تو جنگ ذیل ان کی مہدویت اورمسیحیت میں ہوئیں۔
۸۵،۸۷ء
جنگ برہما
۸۸،۸۹ء
جنگ کالا ڈھاکہ(سرحد)
۱۸۹۰ء
جنگ بزوٹی(سرحد)
۱۸۹۱ء
جنگ سمانہ(سرحد)
۱۸۹۵ء
جنگ ملاکنڈ(سرحد)
۹۷،۹۸ء
جنگ تیراہ
۱۸۹۹ء
جنگ وزیرستان