دی کہ زہریلہ مادہ تمہارے کانوں میںڈالے۔ میں نے کہا کہ میں ایسے تنگ خیالات کا آدمی نہیں کہ قرآن وحدیث اور معقول بات کو کاننہ دوں۔ اگر یہ مذہب ایسا ہے کہ قرآن و حدیث سے اسے ٹھیس لگتی ہے۔ تو اس آٹے کے چراغ کی ہم کہاں تک حفاظت کریں گے کہ باہر رکھو تو کوے کھائیں اوراندر رکھو توچوہے۔
مولوی صاحب فرمانے لگے کہ یہ فتنے فساد توگھروں میں آنحضرتؐ کی وجہ سے بھی پڑے ہوںگے۔ میں نے کہاکہ حضرت بڑا افسوس ہے کہ آپ نے لکھے پڑھے ہوکر بلکہ مولوی کہلوا کر جاہلوں کی سی بات کی۔ کہاں آنحضرتؐ کا زمانہ کہ چاروں طرف کفار ہی کفار اور کہاں یہ زمانہ جہاں دیکھو دین دار مسلمانوں کے گھر میں ہی یہ فساد ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس علیحدہ فرقہ بننے سے سوا اس کے کہ مرزا قادیانی کا نام دنیا میں قائم رہے۔ اسلام کو کیا فائدہ پہنچا؟ اچھا قاضی صاحب اپنے دوست کی تقریر شروع کرائیں۔
نووارد… بابو صاحب آج کی میری تقریر اس بات پر ہوگی کہ بالفرض محال اگر ہم ایک منٹ کے واسطے تسلیم کر لیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے اورآنے والا مسیح آنحضرتؐ کی امت میں سے ہوگا۔ نہ کہ ان کی اپنی امت میں سے تو بھی ہمیں اس عیسیٰ ابن مریم کی تلاش قادیان سے دور فاصلہ پر کرنی ہوگی۔ یہ قادیان ہرگز ہرگز اس لائق نہیں کہ اس کو مہدی، نبی مسیح اور مجدد تو کیا مسلمان بھی مانا جاوے۔ کیونکہ ہمارے رسول مقبولﷺ فداہ ابی وامی ہادی برحق نے اپنی امت کو جھوٹے نبیوں کے چکموں سے بچانے کے لئے صاف فرما دیاکہ خبردار ہو جاؤ۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور آنے والے مسیح کا پورے طور تعین کردیا کہ روح اﷲ نبی اﷲ۔ ابن مریم۔ پھر ان کا حلیہ بیان کیا۔ ان کا لباس ان کی جائے نزول اوران کے کام بیان کرکے ان کے وقت میں دنیا کا جو رنگ ہوگا۔ وہ بھی بیان فرمادیا کہ لڑائیوں اورجنگوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔ دولت اس قدر ہوگی کہ کوئی زکوٰۃ لینے والا نہ ملے گا۔آپس میں عداوتیں جاتی رہیںگی۔ حسد جاتا رہے گا۔ زہریلے جانور وں کا زہر جاتا رہے گا۔ زمین صلح سے بھر جائے گی۔ دودھ میں برکت ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ ان احادیث کو مرزا قادیانی نے بھی صحیح مانا ہے۔چنانچہ انہی نشانوں کے ساتھ اپنا آنا ظاہر کرنے کے لئے فرماتے ہیں:
کیوں چھوڑتے ہو لوگو نبی کی حدیث کو
جو چھوڑتا ہے چھوڑدو تم اس خبیث کو
کیوں بھولتے ہو تم یضع الحرب کی خبر
کیا یہ نہیں بخاری میں دیکھو تو کھول کر