کادفعیہ اور ازالہ کریں مگر میاں مرید سے اگر کچھ ہو سکا تو یہی کہ بہ یک جنبش قلم خدا کا خوف نہ کرتے ہوئے اس کوغلط قرار دے دینا اور مرزا قادیانی کے سب بیانات کو فضول کہہ دیا یہ سب کچھ شان غلامی میں ہورہا ہے۔ اگر بظاہر بھی مخالف ہوتے تو خدا جانے کیا اندھیر نگری مچاتے۔ غالباً مرزا قادیانی یہ فرما رہے ہوںگے:
کئے لاکھوں ستم اس پیار میں بھی آپ نے ہم پر
خدا ناخواستہ گر خشمگیں ہوتے تو کیا ہوتا
۷۰… ’’اٹلی اور یورپ میں مثلاً جنگ یا زلزلہ وغیرہ کا عذاب آیا۔ اس سے اگر ضرور ہے کہ اس وقت کوئی رسول یورپ یا اٹلی میں آتا۔ ایسے رسول کا ہندوستان میں آنا خالی ازحکمت ہے جو خدا کا فعل نہیں ہوسکتا۔ ایسی باتیں کرنا لوگوں کو بتاتا ہے کہ مذہب کھیل ہے۔‘‘
(بیان القرآن ص۱۱۷،۱۱۸)
۷۱… ’’اگر’’اھدنا الصراط المستقیم‘‘کو حصول نبوت کی دعا مانا جائے توماننا پڑے گا کہ ۱۳۰۰ سال میں کسی کی دعا قبول نہ ہوئی۔پس مقام نبوت کے لئے دعا کرنا ایک بے معنی فقرہ ہے۔ جو ایسے شخص کے منہ سے نکل سکتا ہے۔جو اصول دین سے ناواقف ہے۔‘‘
(بیان القرآن ص۱۰)
۷۲… ’’جو لوگ ان الفاظ ’’ما کنا معذبین حتیٰ نبعث رسولا‘‘سے یہ مراد لیتے ہیں کہ دنیا میں کبھی کوئی عذاب نہیں آتا جب تک پہلے رسول نہ مبعوث کیا جائے وہ غلطی کرتے ہیں۔‘‘ (بیان القرآن ص۱۱۷،۱۱۸)
۷۳… ’’آنحضرت ؐ کے بعد نبی کا نام لینا اس کو زیبا ہے جو کہ اسلام سے بڑھا ہوا کام کر کے دکھائے۔ ورنہ منہ کی پھونکیں ہیں۔ ناواقف دھوکہ کھا سکتے ہیں۔‘‘
(پیغام آخری نبی نمبر۲۹، اگست ۱۹۲۸ء ص۱۲)
۷۴… ’’عیسائیوں کے جواب میںفرمایا ’’الستم تعلمون الخ‘‘اگر بلا باپ ہوتا تو کہتے کہ وہ بغیر باپ پیدا ہوا ہے اوریوں فرماتے کہ آدم کی طرح بن باپ ہے۔‘‘ (تفسیر ص۳۱۵)(فرمایا تو یونہی ہے جیسا کہ مرزا قادیانی نے سمجھا ہے۔ مگر مرید صاحب جو نہ سمجھیں تو اس کا کیا علاج ہوسکتاہے؟)