۶۴… ’’ہمارے نزدیک غیر احمدی کا جنازہ بشرطیکہ وہ مکفر نہ ہو، پڑھنا جائز ہے اور ہم پڑھتے ہیں۔‘‘(کراچی کے حادثہ میں جو غیر احمدی شہید ہوئے ہیں۔ ان کا غائبانہ جنازہ لاہوریوں نے پڑھا ہے جس میں راقم الحروف بھی شریک تھا۔م)
۶۵… ’’جو شخص قرآن شریف پر ایمان رکھتا ہے۔ وہ جہاد کو منسوخ نہیں کہہ سکتا سوائے اس کے کہ قرآن شریف کی ان آیات کو جن میں جہاد کا حکم ہے،منسوخ قرار دے۔‘‘
(ٹریکٹ اسلام کا دور جدید ص۳۳)
نوٹ… یاد رہے کہ منسوخ کے یہ معنی ہوتے ہیں کہ ایک حکم کہ جو پہلے جائز تھا،اس کو حرام قرار دینا اور اس کے ارتکاب کو ناجائز ٹھہرانا جیسا کہ مرزا قادیانی نے جہاد کی بابت کیاہے۔م)
۶۶… ’’کلمہ گو…کوکافر کہنا کلمہ کو عملاً منسوخ قرار دینا ہے۔ قرآن شریف تو کہتا ہے کہ جو السلام علیکم کہے اس کو بھی کافر نہ کہو۔‘‘ (ٹریکٹ مذکور ص۱۵)
گویا مرزا قادیانی کا یہ فتویٰ قرآن مجید کے خلاف ہے۔
۶۷… ’’اسلام میں کوئی فرقہ نہیں۔‘‘(یعنی اصول سب کے ایک ہیں)
(قول خواجہ کمال الدین )
۶۸… ’’احمدیت کا دوسروں سے ایک جزوی اختلاف ہے۔ اصول ایک ہی ہیں۔‘‘(مشہور)
۶۹… ’’حدیث ’’لم یکذب ابراہیم الاّثلاثا‘‘ غلط ہے۔‘‘(بیان القرآن ج دوم ص۱۲۱۸) ’’آہ یہ کیسا شقی اور خدا کے رسول حضرت مسیح موعود حکم و عدل کا جس کی ہر ایک بات صحیح اور بمنزلہ وحی الٰہی ہے۔مخالف اور اشد ترین اندرونی دشمن ہے کہ کوئی بات جناب حکم نہیں فرماتے کہ جس کے خلاف یہ کمربستہ نہ کھڑا ہوگیا ہو۔ افسوس کہ مرزا قادیانی کی کھلی کھلی تحریرات کا رد اور انکار کیا جارہا ہے اور پھر مع ہذا اپنے آپ کومرزا غلام احمدقادیانی کے خاص غلاموں میں شمار کرنے کی خوشی کو بھی پورا کیا جاتا ہے:
خویشتن رانیک اندیشیدئہ
اے ھداک اﷲ چہ بد فہمیدئہ
(مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی تو اس حدیث کی طرف داری کرتے ہوئے اس پر سے غلط اعتراضات