نوٹ… یاد رہے کہ زندہ امت اور خیر امت ہونے کا ایک ہی مفہوم ہے۔ کچھ ذر ہ برابر بھی فرق نہیں ہے۔لہٰذا مسٹر صاحب بھنے چنے کے جلے سڑے چھلکہ کی طرح اپنے منہ مبارک کا ذائقہ نہ بنائیں ورنہ صدمہ ہوگا۔
۵۹… ’’عذاب انذار کا نتیجہ ہے۔ عذاب جو ہو گا وہ آنحضرت ﷺ کے انکار کی وجہ سے ہوگا (یعنی مرزا قادیانی کی وجہ سے نہیں۔ م) یہ ختم نبوت کی ایک دلیل ہے۔‘‘
(بیان القرآن جلد دوم ص۱۰۱۳)
۶۰… ’’اس سے پہلے مسیح کے ساتھ مماثلت (مشابہت) پائی گئی کہ پہلے مسیح کو غلو کر کے خدا بنا لیا گیا اور دوسرے کو غلوکر کے مجدد سے نبی بنا لیا گیا۔ جیسے پہلے کو نبی سے خدا بنا لیا گیاہے۔ پس اس سے تو مرزا قادیانی کاسچا ہونا اور مثیل مسیح ہونا ثابت ہوتاہے۔‘‘
(مفہوم ٹریکٹ مغرب میں تبلیغ اسلام ص۲۰)
۶۱… ’’مسیح موعود(مرزا قادیانی) کے نہ ماننے سے ایک شخص قابل مواخذہ ہے۔ مگر وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں۔‘‘(ٹریکٹ کفر و اسلام ص۳)’’کافر کالفظ اس مخالف پر بولا جاسکتا ہے جس نے کفر کا فتویٰ دیااور پھر اس پر اصرار کیا اور جو صرف انکار کرتا ہے اس پر مطلق کافر کا لفظ نہیں بولا جا سکتا ہے۔احمدی اورغیر احمدی میں ناقص اور کامل فرق ہے۔‘‘ (پیغام ۲۴؍مارچ ۱۹۱۴ئ)
(آج تو خیر سے دوسرے لوگوں کو غیر احمدی کہنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ خدا جانے کہاں تک ترقی ہو گی)
۶۲… ’’جو شخص توحید الٰہی کا قائل ہوتا ہے(خدا کو ایک مان لیتاہے) وہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘(ٹریکٹ کفر و اسلام ص۳)’’خدا نے آیت میں باوجود مشرک ہونے کے مومن کا لفظ ان پر بولا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ جب ایک شخص توحید پر ایمان لاتا ہے تو وہ اسلام میں داخل ہوجاتاہے۔‘‘(ص۳)(واہ مسٹر! مشرک اورپھر مومن یعنی توحید پر ایمان لانے والا؟یہ فہم کی انتہاء ہے)
۶۳… ’’ہم مکفرین کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے۔ جو شخص عدم تکفیر کا اعلان کرے(خواہ وہ مرزا قادیانی کو مسیح موعود نہ مانے) ہم اس کے بعد (پیچھے) نماز پڑھنا جائز سمجھتے ہیں۔‘‘
(مفہوم اعلان مندرجہ پیغام و اخبار انقلاب)