بابو جی… تواپنی باتوں سے باز نہ آیا۔
بیوی… بابو صاحب لڑکے نے توسچ کہا۔ یہ انہوں نے بڑی دھمکی رکھی ہوئی ہے۔ مگر اس دھمکی میں کون آتے ہیں؟صرف کمزور ایمان والے۔ غلام احمد جاجاکر حقہ بھرلا اورپاندان مجھے دے میں پان بنادوں۔ قاضی صاحب اور نووارد پان کھاکر اورحقہ پی کر لیجئے اب اجازت دیجئے۔ رات خیریت سے گزرے تو انشاء اﷲ کل حاضر ہوںگے۔السلام علیکم وعلیکم السلام!
دوسرے دن دروازے پردستک
بیوی… گاموں دیکھ آج صبح ہی صبح کون آن ٹپکا؟
گاموں… (دروازے کھولتے ہی)آئیے آئیے،آؤ لنگھ آؤ۔ قاضی صاحب اور نووارد صحن میں داخل ہوکر ’’السلام علیکم!‘‘
بیوی… وعلیکم السلام ورحمتہ اﷲ رحبت لکما الدار مرحباً۔
قاضی صاحب… کیا بابو صاحب ابھی بیدار نہیں ہوئے؟
بیوی… رات باہر سے بہت ناوقت آکر سوئے۔ ابھی بیدار ہوئے ہیں۔ غسل خانہ میں ہیں۔
بابوصاحب… (تولیہ گردن پر ملتے ہوئے باہرآکر)اجی آج ایسے سویرے بابو صاحب کو شاید اپنی کامیابی کی خوشی میں رات نیند نہیں آئی۔مگرقاضی صاحب آپ کو خلاف معمول اس قدر سویرے اٹھناپڑا۔
نووارد… بابوصاحب!واقعی آپ کاخیال بالکل درست ہے۔ کچھ توکامیابی کی خوشی اور کچھ میں اس فکر میں رہا کہ آج کی تقریر کو کس طرح ایسا مختصر کروں کہ ایک دن میں تمام ہوجائے۔
بابوصاحب… رات تو مولوی صاحب نے مجھے بڑی ملامت کی کہ تو نے قادیان سے اجازت لئے بغیر یہ بحث کیوں شروع کی۔ میں نے کہا کہ حضرت آپ کو کیاخبر کہ میری زندگی کیسی تلخ گزر رہی ہے؟مرنے کے بعد بہشتی مقبرہ تو خد اجانے نصیب ہو یا نہ ہو۔ میں ملازم آدمی خدا جانے دم کس ملک اور کس شہر میں نکل جائے اورپھر خدا جانے کوئی احمدی ڈاکٹر وہاں ہو یا نہ ہو کہ تصدیق کردے کہ یہ کسی متعدی مرض سے نہیں مرا کہ میرا جنازہ قادیان پہنچ سکے۔ مگر گھر مرزا قادیانی کی مہربانی سے دوزخی مقبرہ بنا ہوا ہے۔ میں احمدی اورمیری بیوی محمدی ہر وقت تنازعہ ، ہر وقت جھگڑا۔ جب زندگی نہایت تلخ ہو گئی تو ناچار یہ فیصلہ کیاکہ اس روز روز کی چخ چخ کا خاتمہ کروں اور بیوی سے تبادلہ خیالات کرکے جو حق ثابت ہو، اس پر دونوں قائم ہو جائیں۔ اس پر مولوی صاحب فرمانے لگے کہ تبادلہ خیالات بیوی سے توکرتے۔ مگر اس یکے از کوہاٹ کو کیوں اجازت