اس کو حقیقی کذب سمجھے۔(ص۱۹)خلاصہ مطلب یہ کہ ’’لم یکذب ابراہیم الا ثلاث کذبات‘‘ والی حدیث بالکل صحیح ہے اور جو اس کو حقیقی کذب ٹھہراتا ہے وہ احمق ہے اور پھر اس بناء پر اس حدیث کو غلط قرار دینا اور بھی زیادہ حماقت ہے۔واعظؔ)
۷۰… ’’خدا تعالیٰ دنیا میںعذاب نازل نہیں کرتا جب تک کہ پہلے اس سے کوئی رسول یا نبی نہیں بھیج دیتا۔ وہ خود کہتا ہے ’’ماکنا معذبین حتیٰ نبعث رسولا‘‘ظاہر ہے کہ یورپ اور امریکہ میں کوئی رسول پیدا نہیں ہوا۔ پس ان پر جو عذاب نازل ہوا۔ وہ میرے دعویٰ کے بعد ہوا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۵۲،۵۳،خزائن ج۲۲ص۴۸۷)
۷۱… ’’اھدنا الصراط المستقیم‘‘کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ لہٰذا ضرور ہوا کہ تمہیں یقین کے مرتبہ تک پہنچانے کے لئے خدا کے انبیاء و قتاً بعد وقت آتے رہیں۔‘‘
(لیکچر سیالکوٹ ص۳۲)
’’یہ امت ہر ایک وہ انعام پائے گی جو پہلے نبی اور صدیق پا چکے۔‘‘
(ازالہ خورد ص۳ حاشیہ)
۷۲… ’’ماکنا معذبین حتی نبعث رسولا‘‘سے ثابت ہوتا ہے کہ قوم پرعذاب نہیں آتا۔ جب تک کہ پہلے رسول نہ بھیج دیا جائے۔‘‘ملخصاً
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۴، ۶۵، خزائن ج۲۲ص۴۹۹)
۷۳… ’’ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ ہم نبی ہیں۔ نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیاہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی)
۷۴… ’’آنحضرتﷺ پر نجران کے مسیحی علماء کی طرف سے سوال کیاگیا تویہ آیت نازل ہوئی کہ ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل ادم‘‘یعنی جس طرح آدم بلاماں باپ پیدا ہوا ہے۔ اسی طرح مسیح بھی بن باپ پیداہوا ہے۔‘‘ ملخصاً (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۳۹)
۷۵… ’’نبوت کا دروازہ بالکل بند نہیں۔ بلکہ آنحضرتؐ کی نبوت کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘ (الحکم ۱۷؍اپریل ۱۹۰۳ئ)’’آنحضرتؐکے بعد غیر تشریعی نبی آسکتے ہیں۔‘‘(بدر ۲۷؍فروری ۱۹۰۳ئ)’’نبوت کا دروازہ بند کرنا اس امت کو الہام الٰہی سے محروم رکھنا ہے۔‘‘ (الحکم و حقیقت الوحی وغیرہ صفحہ مذکورہ)
۷۶… ’’جناۃ کو سلیمان علیہ السلام کے مرنے کا پتہ نہ بتایا مگر گھن کے کیڑے نے جو عصا کو کھا تا تھا۔‘‘ (نزول المسیح ص۴۰)