۳… ’’ کسی طرح ثابت نہیں ہوتا کہ ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالاگیاہو۔‘‘
(بیان القرآن ص۱۲۷۵)
۴… ’’ قرآن مجید میں کسی جگہ مذکور نہیں کہ یونس علیہ السلام کو مچھلی نے نگل لیا تھا۔‘‘
(بیان القرآن مصنفہ امتی ص۱۲۸۰)
۵… ’’(نبوت کے بند نہ ہونے میں)ایک عائشہؓ کا قول پیش کیاجاتا ہے جس کی کوئی سند نہیں ہے۔ یہ غرض پرستی ہے۔ خدا پرستی نہیں۔‘‘ (بیان القرآن ص۱۵۱۶)
۶… ’’حکم و عدل کے یہ معنی نہیں کہ ہر ایک مسئلہ میں آپ(مرزا قادیانی) حکم وعدل ہیں۔ آپ کی ہر ایک بات واجب التسلیم نہیں ہے۔ ایسا مانا جائے تو پھر امن ہی اٹھ جاتا ہے۔‘‘
(پیغام صلح ۱۲،۱۵؍مئی ۱۹۱۸ئ)
۷… ’’مرزا قادیانی کا یہ عقیدہ بیشک تھا، لیکن قرآن مجید کی کسی آیت سے اس کو ثابت نہیں کیا اور نہ کوئی فیصلہ دیا جو حقیقتاً فیصلہ کہا جا سکے۔‘‘ (پیغام ۱۲،۱۵؍مئی ۱۹۱۸ئ)
۸… ’’خود حضرت نے لکھا ہے کہ میں کسی الہام کو قرآن وحدیث کے مخالف پاؤں تو اسے کھنگار کی طرح پھینک دیتاہوں۔‘‘(شناخت مامورین ص۲۰) مرزا قادیانی نے ایسا نہیں لکھا۔ بلکہ وہ تو کہتے ہیں کہ میرا ہر الہام صحیح ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ پس پھینکنے کا مطلب یہ ہوا کہ وہ غلط بھی ہوتا ہے۔لاحول …
۹… ’’حضرت مرزا قادیانی کا دعویٰ مجدد ہونے کا تھا جو آنحضرت کے بعد دعویٰ نبوت کرے وہ کافر و دجال ہے۔‘‘ (پیغام ج۱۴نمبر۲۵ص۶کالم ۲)
۱۰… ’’میرے نزدیک یہ نتیجہ (ولادت بن باپ کا)الفاظ قرآن سے نہیں نکلتا۔‘‘
(بیان القرآن ص۳۱۴)
۱۱… ’’مشابہت صورت خلق(پیدائش) میں نہیں بلکہ بشریت میں دی گئی ہے۔‘‘
(بیان القرآن ص۳۳۹)
۱۲… ’’حضرت مسیح علیہ السلام یوسف کے نطفہ سے پیدا ہوئے ہیں۔‘‘
(تفسیر مذکورہ ص۳۱۲، ۱۲۰۸)