کی نبوت کے قائل ہی نہیں ہیں۔ وہ تو بارہا اس سے انکار کر چکے اورصاف کہتے ہیں کہ میں مدعیٔ نبوت کو کافر و دائرئہ اسلام سے خارج سمجھتاہوں۔ اس حال میںمسطورئہ بالا عنوان قائم کرنا کیونکر درست اورجائز ہو سکتا ہے۔؟ نبی اور امتی کا عنوان تو سب صحیح ہو سکتا ہے جب مسٹر محمدعلی صاحب جناب مرزا قادیانی کو نبی و رسول تسلیم کرتے۔سو بجواب اس کے ایسے سائل کو واضح رہے کہ گو مسٹر موصوف بظاہر اس سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتے۔مگر ان کے اندرونی حالات کا مطالعہ کیا جائے اور یہ بغور دیکھا جائے کہ ان کے زیر پردہ ان کے عقائد کی باطنی کائنات کیسی ہے۔ تو میری طرح بہ نظر عمیق دیکھنے والا ہر شخص اس امر کے یقین کرنے پر مجبور ہو گا کہ واقعی لاہوری جماعت کے حصۂ اکابر اور ان کے امیر صاحب کے اصلی عقائد جن کو وہ جلب زر اور عام مسلمانوں سے چندہ بٹورنے کے لئے چھپائے ہوئے ہیں۔ یہی ہیں کہ وہ مرزا قادیانی کو خدا کا نبی اور رسول مانتے ہیں اور یہ جو شیعہ حضرات کی طرح تقیہ بازی سے کام لے رہے ہیں۔ یہ صرف مسلمانوں سے پیسے بٹورنے کی خاطر، کیونکہ کوئی مسلمان کسی نئے نبی کی امت کے امیر کو چندہ دینے کے لئے تیار نہیں ہو سکتا۔ یہاں پہنچ کر اس امر کی بڑی اشد ضرورت محسوس ہوئی ہے کہ مسٹر موصوف کی ایسی تحریرات دکھائی جائیں جن سے ہر شخص کو صاف اور واضح طور پرمعلوم ہو جائے کہ واقعی یہ لوگ اور مسٹر موصوف جناب مرزا قادیانی کو ہندوستان کا مقدس نبی اور پنجاب کابرگزیدہ رسول تسلیم اور یقین کرتے ہیں۔ سو یاد رہے کہ جس طرح مرزا قادیانی نے اپنے دعویٰ کے بارہ میں فرمایا ہے کہ:
’’میں خدا کی اصطلاح میں (چشمہ معرفت ص۳۲۵، خزائن ج۲۳ص۳۴۱)تمام نبیوں کے اتفاق سے (الوصیت ص۱۱، خزائن ج۲۰ص۳۱۰) اسلام کی اصطلاح میں (حجتہ اﷲ ص۶)نبی کے حقیقی معنوں (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۳۸،خزائن ج۲۱ص۳۰۶)نبی اور رسول ہوں۔ اس واسطے خدا نے میرا نام نبی رکھا۔‘‘ (تجلیات ص۲۶، خزائن ج۲۰ص۴۱۲)
ٹھیک اسی طرح بغیر ایک بال کے برابر فرق کے مسٹر موصوف نے مانا اور لکھا کہ: ’’حضرت مرزا قادیانی ہندوستان کے مقدس نبی ہیں۔‘‘ (ریویو ج ۶ ص۹۶، ایضاً ج۳ص۴۱۱)
’’نبی آخر الزمان ہیں۔‘‘ (ریویو ج ۶ص۹۹)
’’مرزا صاحب موعود نبی ہیں۔‘‘ (ریویو ج ۶ ص۸۳)