۵… ’’حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں’’قولو انہ خاتم النّبیین ولا تقولوالا نبی بعدہ‘‘اگر اسلام میں نبوۃ نہیں تو پھر آپ لوگوں کے پاس مابہ الامتیاز نہیں۔‘‘ (بدر ۲۵؍جون۱۹۰۸)
۶… ’’جو شخص مجھے دل سے قبول کرتا ہے۔ وہ اطاعت بھی کرتا ہے۔ ہر حال میں مجھے حکم ٹھہراتا ہے۔ ہر ایک تنازع کا مجھ سے فیصلہ چاہتا ہے۔ جو ایسا نہیں کرتا مجھ سے نہیں ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ حاشیہ ص۳۴)
۷… ’’یہ بات ہمارے عقائد میں سے ہے اور اس کو ہم قرآن مجید اورانجیل کی شہادت کے مطابق لکھتے ہیں اور قرآن سے ایسا ہی ثابت ہے کہ مسیح بن باپ پیدا ہوا ہے۔ پس تم صداقت کو مت چھوڑو۔‘‘ (مواہب الرحمن ص۷۰)
۸… ’’میرا ہر ایک الہام صحیح اورخالص ہے اور شریعت کے مطابق ہے۔ میرے کسی الہام میں نہ کوئی شک ہے، نہ کوئی ملاوٹ، نہ کوئی شبہ ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ترجمہ از عربی)
۹… ’’ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘ (بدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ)
۱۰… ’’قرآن شریف سے ایسا ہی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح بن باپ پیداہواہے۔‘‘
(بدر ۱۹؍مئی ۱۹۰۷ئ،ایضاً بدر ۲؍جون ۱۹۰۳ئ)
۱۱… ’’بے باپ پیدا ہونے میں حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت مسیح کی مشابہت دی گئی ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۱۴حاشیہ)
۱۲… ’’یہ خیال کہ مسیح یوسف سے پیدا ہوا، جاہلانہ خیال ہے اورقرآن کے مخالف ہے۔‘‘
(ریویوجلد اوّل ص۴۸)
۱۳… ’’حضرت مسیح کا یوسف کا بیٹا ہونا اس خیال کی انجیل تردید کرتی ہے اور یہ ایک جاہلانہ خیال ہے۔‘‘ (ریویو ج۱ص۴۸)
۱۴… ’’رہبانیت کا رواج قدیم سے ہے۔‘‘ (ریویو ج اوّل ص۱۴۸)
۱۵… ’’یہ امر’’ولادۃ بن باپ‘‘خلاف قانون قدرت نہیں اور عادۃ اﷲ سے باہر نہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۱۱۴ حاشیہ)
۱۶… ’’یہ عیب بات ہے کہ حضرت مسیح نے تو مہد (پنگھوڑے)میں باتیں کی ہیں۔ مگر اس لڑکے نے پیٹ میں دو دفعہ باتیں کی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ص۲۱۷)