۳… ’’جس قدر حضرت مسیح کی پیش گوئیاں غلط نکلیں، اس قدر صحیح نہیں نکلیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷، خزائن ج۳ص۱۰۶)
۴… ’’حضرت موسیٰ کی پیش گوئیاں بھی اسی صورت پر ظہور پذیر نہیں ہوئیں جس صورت پر حضرت موسیٰ نے اپنے دل میں امید باندھی تھی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸،خزائن ج۳ص۱۰۶)
۵… ’’جناب رسول خدا (ﷺ) کی پیش گوئیوں میں بھی غلطی ہوئی۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۶۸۸،خزائن ج۳ص۴۷۱ ملخص)
۶… ’’جناب رسول اﷲ (ﷺ) کا سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا۔ جس کو درحقیقت بیداری کہنا چائیے۔‘‘
(ازالہ ااوہام ص۴۷، خزائن ج۳ص۱۲۶)
۷… ’’مریم کا بیٹا کوشلیا کے بیٹے(رامچندر جی) سے کچھ زیادتی نہیں رکھتا۔‘‘
(انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۱۱ص۴۱)
۸… ’’یہ حضرت مسیح کا معجزہ(پرندے بناکر ان میں پھونک مارکراڑانا) حضرت سلیمان کے معجزہ کی طرح عقلی تھا۔تاریخ سے ثابت ہے کہ ان دنوں ایسے امور کی طرف لوگوں کے خیال جھکے ہوئے تھے کہ جو شعبدہ بازی کی قسم میں سے دراصل بے سود اور عوام کو فریفتہ کرنے والے تھے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۲، خزائن ج۳ص۲۵۴)
۹… ’’اس سے کچھ تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح نے اپنے دادا سلیمان کی طرح اس وقت مخالفین کو یہ عقلی معجزہ دکھایا ہو، کیونکہ حال کے زمانے میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ اکثر صنّاع ایسی ایسی چڑیاں بنا لیتے ہیں کہ وہ بولتی بھی ہیں اور ہلتی بھی ہیں اور دم بھی ہلاتی ہیں۔ بمبئی اورکلکتہ میں ایسے کھلونے بہت بنتے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۴،خزائن ج۳ص۲۵۵)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سخت توہین
لکھتے ہیں کہ: ’’عیسائیوں نے بہت سے معجزات آپ کے لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیںہوا اور اس دن سے کہ آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گالیاں دیں اور ان کوحرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اسی روزسے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا اور نہ چاہا کہ معجزہ مانگ کرحرام کار اورحرام کی اولاد بنیں۔ ممکن ہے کہ آپ نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیاہو۔ یا کسی اور ایسی بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں