رواں کر دیا ہے کہ باستثناء ہمارے نبی(ﷺ) کے باقی تمام انبیاء علیہم السلام میں ان کا ثبوت اس کثرت کے ساتھ قطعی اوریقینی طورپر محال ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶،خزائن ج۲۲ص۵۷۴)
قول بالا کی تائید میں مرزا قادیانی کا ایک اور قول پیش کرتاہوں، وہ یہ ہے:’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اوراسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اوراسی نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہرکئے ہیں جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۳)
ہردواقوال بالا میں بڑے زور سے دیگر انبیاء پر اپنی فضیلت کو صریح اور صاف الفاظ میں ظاہر کر رہے ہیں۔ جس میں کسی کو چوں وچرا کی گنجائش نہیں۔
حضور سرور کائنات پر فضیلت کا دعویٰ
اس سے قبل تتمہ حقیقت الوحی سے مرزاقادیانی کا دعویٰ نقل کیاگیا ہے کہ میرے بڑے بڑے نشان تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔ مگراسی پر بس نہیں بلکہ اخبار بدر مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ء میں تین لاکھ سے زیادہ اپنے معجزات کو بیان کیا ہے اور لکھا ہے :
’’جو میرے لئے نشان ظاہر ہوئے وہ تین لاکھ سے زیادہ ہیں اور کوئی مہینہ نشانوں سے خالی نہیں گزرتا۔‘‘
اورجناب رسول (ﷺ) کی نسبت (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ص۱۵۳)میں لکھتے ہیں کہ: ’’ہمارے نبی (ﷺ) کے تین ہزار معجزے ظہور میں آئے۔‘‘
ان ہر دو اقوال کے ملانے سے ظاہر ہوا کہ مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ ہے کہ میرے معجزات آنحضرت ﷺ کے معجزات سے سو حصہ زیادہ ہیں۔یعنی سو حصہ مجھے حضور ﷺ پر زیادہ فضیلت حاصل ہے۔(نعوذباﷲ)
۲… اب ایک اورقول سنئے۔لکھتے ہیں:’’لیکن پھر بھی دو نام دو نبیوں سے کچھ خصوصیت رکھتے ہیں۔ یعنی مہدی کا نام ہمارے نبی ﷺ سے خاص ہے اور مسیح یعنی مؤید بروح القدس کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کچھ خصوصیت رکھتا ہے اورنبیوں کی پیش گوئیوںمیں یہ بھی تھا کہ امام آخر الزمان میں یہ دونوں صفتیں اکٹھی ہو جائیں گی۔ ‘‘(حاشیہ اربعین نمبر۲ص۱۲،خزائن ج۱۸ص۳۵۸)
اس قول سے یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک مؤید بروح القدس