ہونے کی صفت رسول اﷲ ﷺ میں نہ تھی۔ صرف مہدی ہونے کی صفت تھی۔ یعنی ایک عظیم الشان صفت سے جناب رسول اﷲ ﷺ محروم تھے۔(نعوذباﷲ)
مگر مرزاقادیانی دونوں صفت کے جامع ہیں اورجناب رسول اﷲ ﷺ سے فضیلت رکھتے ہیں۔
۳… ایک اور قول ملاحظہ ہو، لکھتے ہیں:’’تمام دنیا میں کئی تخت اترے، پر تیرا (یعنی مرزا قادیانی کا)تخت سب سے اونچا بچھایاگیا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۹،خزائن ج۲۲ص۹۲)
اس قول میں مرزاقادیانی صاف طورپر اپنے آپ کو تمام انبیاء پر فوقیت دیتے ہیں کیونکہ تخت اترنے سے مقصود معمولی تخت نہیں۔ بلکہ مثالی طورپر عالی مرتبہ رسالت و نبوت کا تخت مراد ہوسکتا ہے۔ جب مرزا قادیانی کا تخت سب سے بلند بچھایاگیا تو معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی تمام انبیاء سے افضل ہیں۔
اسی طرح (خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ص۷۰)پر لکھتے ہیں:’’ان قدمی ہذہ علی منارۃ ختم علیہ کل رفعۃ‘‘یعنی یہ میرا پاؤں اس بلندی پر ہے جس پر تمام بلندیاں ختم ہیں۔ یہاں بھی یہی دعویٰ ہے کہ مجھے وہ بلندی نصیب ہوئی ہے جو کسی نبی کو نہیں ملی۔‘‘(نعوذ باﷲ)
۴… چوتھا قول یہ ہے:’’اتانی مالم یؤت احد من العالمین (استفتاء ص۸۷، خزائن ج۲۲ص۷۱۵)‘‘اس الہام کا یہی مطلب ہے کہ مرزا قادیانی کو جو مرتبہ دیا گیا ہے ۔ وہ سارے جہاں میںکسی ولی اورکسی نبی کو نہیں دیاگیا۔ اس میں جناب رسول اﷲ ﷺ بھی داخل ہیں۔ یعنی حضور کو بھی وہ مرتبہ نہیں دیاگیا۔(استغفراﷲ)
۵… اسی طرح (قصیدہ اعجازیہ ص۷۱، خزائن ج۱۹ص۱۸۳)پراپنی فضیلت یوں بیان کرتے ہیں:’’لہ خسف القمر المنیر وان لی غساالقمران المشرقان اتنکر‘‘یعنی رسول اﷲ ﷺ کے لئے تو صرف چاند کا خسوف ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اورسورج دونوں کا۔ اب کیا تو انکار کرے گا؟ اس شعر میں پہلے رسول اﷲ ﷺکا نشان صرف چاند گہن بتاتے ہیں اور اپنا نشان چاند اورسورج دونوں کا گہن کہتے ہیں۔ یعنی آنحضرت ﷺ کے صداقت کے اظہار کے لئے تو صرف چاند گہن ہوا اور میری صداقت کے لئے چاند اور سورج دونوں کا گہن ہوا۔یعنی آنحضرت ﷺ پر مجھے فضیلت دی۔(نعوذ باﷲ)
مرزا قادیانی کا خدائی کا دعویٰ
لکھتے ہیں:’’رأیتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ھو فخلقت