یقینی اورقطعی طورپر خدا کا کلام جانتاہوں، اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتاہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۱۱،خزائن ج۲۲ص۲۲۰)
دیکھا جائے کہ کس صفائی سے اپنے الہامات پر ایمان لانا ویسا ہی فرض بتاتے ہیں جیسا قرآن مجید پر، ان کے کلام خدا ہونے پر انہیں ایسا ہی یقین ہے جیسے قرآن مجید کے کلام خدا ہونے پر۔ اس قول کے بعد کسی ذی علم کو اس بات کے ماننے میں کوئی تامل نہیں ہوسکتا کہ ان کے الہامات کا منکر کافر ہے۔ جب ان کی وحی کا مرتبہ کلام الٰہی ہونے میں ایسا ہی ہو جیسا قرآن مجید ہے، تو کوئی وجہ نہیں ہو سکتی کہ مرزاقادیانی کے نزدیک ان کے الہامات کا منکر کافر نہ ہو بلکہ ضرور ہے کہ ان کے الہامات کا منکر ویسا ہی کافر ہوگا۔ جیسا کہ قرآن مجید کا منکر۔
دعویٰ نبوت کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پرفضیلت کا دعویٰ
لکھتے ہیں،’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا، جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اوراس کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
اس قول میں نہایت صاف طور سے نبی مستقل اورصاحب شریعت ہونے کا دعویٰ ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی اپنے آپ کو ہر شان میں حضرت مسیح علیہ السلام سے بہت بڑھ کر بتاتے ہیں اور جب مرزا قادیانی ہر شان میں ان سے بڑھ کر ہوئے تو بالضرور ان کا یہ دعویٰ ہوا کہ میں مستقل نبی ہوں۔ بلکہ بعض مستقل انبیاء سے بہت بڑھ کر ہوں اورصاحب شریعت ہوں۔
ایک اور جگہ لکھتے ہیں،’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بڑھ کر ہے، مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکتاہوں، وہ ہرگز نہیں کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں، وہ ہرگز نہ دکھلاسکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ص۱۵۲)
ایک اورجگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اپنی فضیلت کو اس طرح ظاہر کرتے ہیں: ’’پھر جبکہ خدا نے اوراس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخر زمانے کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ص۱۵۹)
اس قول میں مرزاقادیانی کے کئی جھوٹ ثابت ہوتے ہیں۔
۱… خدا نے فرمایا ہے کہ آخر زمانے کا مسیح پہلے وقت کے مسیح سے افضل ہوگا۔
۲… جناب رسول ﷺ نے بھی ایسا ہی فرمایاہے۔