ابتدائے دنیا سے آج تک اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہ بھی مرزا قادیانی کے کذب کی بڑی زبردست دلیل ہے۔
سمجھا ہے اورفلک تو مجھے اپنے دل میں کیا
تیرے دھوئیں اڑاؤں گا میں ایک آہ میں
دوسرا معیار
دوسرے یہ کہ سچا نبی جب خدا کی طرف سے رسول بناکر بھیجا جاتاہے۔ اسی وقت وہ رسالت کا دعویٰ کر دیتا ہے۔ آہستہ آہستہ تدریجاً اظہار نبوت نہیں کرتا۔یعنی یہ نہیں کرتا کہ پہلے دعویٰ ولایت پھر مجددیت پھر مسیحیت اورپھر آخر میں کہیں جاکر جب دیکھا کہ لوگوں نے مان لیا ہے۔ دعویٰ نبوت کردے۔
بخلاف مرزا قادیانی کے کہ انہوں نے دیگر انبیاء صادقین کی مثل فوراً دعویٰ نبوت نہیں کیا۔ بلکہ وہ تو اول ولی، پھر مجدد، پھر مسیح موعود، پھر مہدی معہود، پھررام چند پھر کرشن وغیرہ وغیرہ بنے پھر کہیں جاکر نبوت کا دعویٰ کیا۔آدم علیہ السلام سے لے کر محمد ﷺ تک کسی نبی ، کسی رسول، کسی مرسل من اﷲ کا یہ طریقہ نہیں دیکھا جو مرزا قادیانی نے کیا۔ تومعلوم ہوا کہ مرزا قادیانی سچے نبی نہیں تھے۔ بلکہ کاذب تھے۔
سرفروشی کی تمنا ہے تو سر پیدا کر
تیر کھانے کی ہوس ہے تو جگر پیدا کر
تیسرا معیار
تیسرا معیار سچے نبیوں کا یہ ہے کہ ان کے نام ہمیشہ مفرد ہوتے ہیں۔ جیسے آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام،موسیٰ علیہ السلام،ابراہیم علیہ السلام،داؤد علیہ السلام،عیسیٰ علیہ السلام، سلیمان علیہ السلام، اسمٰعیل علیہ السلام،محمدﷺ ۔
قرآن شریف و حدیث شریف میں انبیاء کا ذکر ہے۔ سب کے اسمائے گرامی مفرد ہیں مرکب نہیں۔
بخلاف غلام احمد کے یہ مضاف اورمضاف الیہ سے مرکب ہے۔پس معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی اس معیار کے مطابق سچے نبی نہیں ورنہ ان کا نام بھی مفرد ہونا چاہئے تھا۔