پارہ ۱۱رکوع۷ میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ:’’اذامس الانسان ضردعانا لجنبہ او قاعدا اوقائما‘‘{جب انسان کو کسی قسم کی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو پڑایا کھڑایا بیٹھا ہم کو پکارے جاتا ہے}بابو صاحب! آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں صغیر سن بچے کتنے ہیں؟ دیوانے کتنے ہیں؟وحشی کتنے ہیں؟خدا کو نہ ماننے والے دہرئے وغیرہ کتنے ہیں؟کیا یہ لاکھوں کروڑوں انسان اس حکم سے باہر نہیں رہ جاتے؟اگر خدا نے باوا آدم کوکہہ دیا کہ بہشت سے اتر جاؤ۔ تم زمین میں ہی رہوگے۔ زمین میں ہی مرو گے۔ تو یہ ایسا کلیہ قائدہ بن گیا کہ پدمہا انسانوں میں سے ایک بھی عارضی طور پرآسمان پرنہیں رہ سکتا۔حالانکہ وہ زمین میں رہا ہے۔ زمین میں رہے گا۔ زمین میں ہی فوت ہوگا اور قیامت کے دن زمین سے ہی اٹھے گا۔ پس آپ یاد رکھیں کہ کل کے معنی اکثر کے ہوا کرتے ہیں۔ نہ کہ کل سے کوئی فرد خارج ہی نہیں ہوتا۔ اﷲ تعالیٰ پ۲۷ع۵ میں فرماتا ہے ’’ام للانسان ماتمنی‘‘{کہیں انسان کو من مانی مراد بھی ملی ہے؟}یعنی نہیں ملی اور مرزا قادیانی (اربعین نمبر۲ص۱۷، خزائن ج۱۷ص۳۲۴) پرلکھتے ہیں’’کہ مجھے الہام ہوا ہے کہ خدا تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔‘‘دیکھو مرزا قادیانی کے واسطے خدا نے اپنا قاعدہ ساری مرادیں پوری نہ کرنے کا توڑ دیا۔ پ۲۵ع۶ میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ {کسی آدمی کی تاب نہیں کہ اﷲ تعالیٰ سے دوبدوہوکر کلام کرے، مگر الہام کے ذریعہ سے یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتے کو اس کے پاس بھیج دیتا ہے اور وہ خدا کے حکم سے جو اس کو منظور ہوتا ہے۔پیغام خدا پہنچادیتا ہے۔} اور مرزا قادیانی (ضرورۃ الامام ص۱۳، خزائن ج۱۳ص۴۸۳)پر لکھتے ہیں:’’خدا ان سے کسی قدر پردہ اپنے چہرے سے اٹھاکر کلام کرتا ہے۔‘‘ یہاں خدا نے مرزا قادیانی کی خاطر پردے کے پیچھے سے کلام کرنے کا قاعدہ توڑ دیا۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واسطے بھی اگر خدا نے اپنے قاعدے میں ذرہ سی ترمیم کر دی تو اس سے مرزا قادیانی کیوں سیخ پا ہوتے ہیں؟
بابو صاحب… آپ نے مرزاقادیانی پر یہ کیسا بے جا حملہ کیاہے کہ ان کا باپ حقہ بہت پیتا تھا اورنماز روزے کا پابند نہ تھا۔
نووارد… حضرت میں نے کوئی اتہام نہیں لگایا۔ یعقوب علی تراب نے جو مرزا قادیانی کی حیات النبی لکھی ہے۔ اس کاص۴۰ کھول کر دیکھ لیں۔
گاموں یعقوب۱؎ علی بھی کچھڑ بہکے داڑھی کھون والا ہے۔
۱؎ گود میں بیٹھ کر داڑھی نوچنے والا۔