دعویٰ کیا اور لوگوں کو معارضہ اورمقابلہ کے لئے دعوت دی۔ مگر افسوس یہ کہ قصیدہ عربی کا لکھا۔ اگر پیغمبر ہوتے توضروری و لابدی اپنی قومی زبان یعنی اردو یا پنجابی میں لکھتے۔
نیز مرزا قادیانی نے فرمایا کہ مجھے مختلف زبانوں میں الہام ہوتے ہیں۔ چنانچہ براہین احمدیہ میں عبرانی،انگریزی،عربی، فارسی وغیرہ میں الہام موجود ہیں۔ یہ تعلیم قرآنی کے صریح خلاف ہے۔ اس معیار کے مطابق ان کو اردو یا پنجابی میں ہونا چاہئے تھا۔
جلوے میری نگاہ میں کون مکان کے ہیں
مجھ سے کہاں چھپیں گے ایسے وہ کہاں کے ہیں
چوتھا معیار
مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ چنانچہ مختلف جگہوں میں انہوں نے اس کاکئی جگہ اعلان بھی کیاہے۔ (حقیقت الوحی ص۷۲، خزائن ج۲۲ص۷۵)میں لکھتے ہیں کہ :’’الحمدﷲ الذی جعلک المسیح ابن مریم‘‘یعنی اس خدا کی تعریف ہے جس نے تجھے ابن مریم بنایا۔
اسی طرح (ازالہ اوہام ص۴۱۳،۴۱۴، خزائن ج۳ص۳۱۵) میں لکھا ہے: ’’پس واضح ہو کہ وہ مسیح موعود جس کا آناانجیل اوراحادیث صحیح کی رو سے ضروری قرار پا چکا ہے،وہ تو اپنے وقت پراپنے نشانوں کے ساتھ آگیا اورآج وہ وعدہ پورا ہوگیا۔ جو خدا تعالیٰ کی مقدس پیش گوئیوں میں پہلے سے کیاگیاتھا۔‘‘
ان عبارتوں سے یہ بات خوب پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ آنے والے مسیح مرزاقادیانی ہی تھے۔ اب ہم حدیث شریف کی طرف رجوع کرکے دیکھتے ہیں۔ حدیث نبوی عیسیٰ علیہ السلام کو پرکھنے کیلئے ہمیں کون سا معیار بتلاگئی ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے:’’عن حنظلۃ الاسلمی قال سمعت اباھریرۃ یحدث عن النبی ﷺ والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجا اومعتمرا ولیثنینہما (صحیح مسلم جلد اوّل مطبوعہ مجتبائی پریس دہلی ۱۳۱۹، ص۴۰۸ سطر ۱۴)‘‘{حنظلہ اسلمیٰ سے مروی ہے کہا میں نے ابوہریرہؓ سے سنا۔ وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میںمیری جان ہے کہ ابن مریم یقینا اورضرور مقام فج روحاء میں حج یا عمرہ یا قران(یعنی حج اورعمرہ دونوں) کا احرام باندھیں گے۔ }