میرے مرزائی دوستو!بتلاؤ کیا مرزا قادیان نے حج کیاتھا۔ کیا انہوں نے حج یا عمرہ یا قران کا احرام فج روحاء سے باندھا تھا؟
حدیث تو بڑی تاکید سے کہتی ہے کہ مسیح ابن مریم جب آئے گا توضرور حج کرے گا۔
ہاں!اگر یہ حیلہ تراشا جائے اوراگر یہ بہانہ پیش کیا جائے کہ مرزاقادیانی میں استطاعت نہیںتھی۔ تو میں پوچھتاہوں کہ بتلائیے کہ حدیث میں کہاں لکھا ہے کہ مسیح میں استطاعت ہوگی توہ وہ حج کرے گا ورنہ نہیں؟
دوسرے میں یہ کہتاہوں کہ مرزا قادیانی تو اپنے تئیں مختلف کتابوں پر رئیس اعظم قادیان لکھتے رہے ہیں۔کیا ان میں استطاعت نہیں تھی۔ چلئے کدھر چلیں گے۔ میاں باطل اور مقابلہ حق کا؟
سامنا اور آہ آتشگیر کا
منہ تو دیکھو آسمان پیر کا
پانچواں معیار
حدیث شریف میں ہے:’’قال رسول اﷲ ﷺ لانورث ماترکناہ صدقۃ (مشکوٰۃ باب وفات النبی(ﷺ)‘‘{یعنی رسول اﷲ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہم انبیاء کے مال کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں، سب صدقہ ہوتاہے۔}
اسی واسطے حضرت ابوبکرؓ ، حضرت عمرؓ،حضرت عثمان ؓ،حضرت علیؓ نے مال فدک وغیرہ کو تقسیم نہیں کیا اورنہ بی بی فاطمہؓ کو کچھ دیا۔
اگر مرزاقادیانی نبی ہوتے تو لابدی اس معیار کے مطابق اپنی تمام جائیداد صدقہ کر جاتے۔ جب مرزا قادیانی نے ایسا نہیں کیا۔ بلکہ ان کی اولاد اور دیگر ورثاء ان کی جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے وارث ہوئے اور مرزاقادیانی نے خود اپنے بیٹے کو بھی اپنی جائیداد سے محروم کر کے اس کو عاق کردیا۔ تو وہ کاذب اورمفتری ٹھہرے۔
چوں بشنوی سخن اہل دل مگوکہ خطا است
تو آسنائے نہ، خطا اینجا است
چھٹا معیار
قرآن شریف میں ہے:’’قل لااسئلکم علیہ اجرا‘‘{آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس (تبلیغ) پرکوئی(دنیوی) صلہ نہیں مانگتا۔}