دھمکیاں یہ چال بازی ہیں فقط
بہر مطلب حیلہ سازی ہیں فقط
جب اس پر بھی کوئی چال نہ چلی اور ناکامیابی کا منہ دیکھنا پڑا۔ تو تسلی قلب اور لڑکی والوں پر یہ جتلانے کے لئے کہ مجھے اپنے الہام پر تیقن اکمل ہے،تحریر کرتے ہیں:’’خدا نے مقدر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ(احمد بیگ) کی دختر کلاں کو جس کی درخواست کی گئی تھی۔ ہر ایک مانع دور کرنے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میں لائے گا۔‘‘
(دیکھئے مرزا قادیانی کا اشتہار مرقومہ ۱۰؍ جولائی ۱۸۸۸ئ،مجموعہ اشتہارات ج۱ص۱۵۸)
عبارت مذکورہ سے دو باتیں اظہر من الشمس ہورہی ہیں۔
۱… نکاح میں ہر قسم کے مانع جو وقوع پذیر ہوںگے،ان کو دور کرے گا۔
۲… انجام کار اس لڑکی کو مرزا قادیانی کے نکاح میں لائے گا۔
مگرباوجود اس کوشش،اس سعی اور اس قدر اظہار تیقن و استعمال الفاظ تہدید کے جب لڑکی اور لڑکی والوں پرکچھ بھی اثر نہ پڑااور لڑکی کے والدین دوسری جگہ شادی کرنے پر آمادہ ہوگئے اور مرزا قادیانی تاڑ گئے کہ مجھ بڈھے کے ساتھ ہرگز شادی نہیں کریں گے۔ بس اسی وقت پیش گوئی میں ایک اور جز بڑھادی،لکھ دیا کہ: ’’خدا تعالیٰ کی طرف سے یہی مقدر اور قرار پا چکاہے کہ وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں آئے گی۔ خواہ پہلے ہی باکرہ ہونے کی حالت میں آجائے یا خدائے تعالیٰ بیوہ کر کے اس کو میری طرف لائے۔‘‘ (دیکھئے اشتہار ۱۰؍مئی ۱۸۹۱ئ،مجموعہ اشتہارات ج۱ص۲۱۹)
اسی (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)میںبھی مذکورہ بالا چالاکی کا اظہار کیا۔مگر اظہار الفاظ تیقن کی معیت میں کہ شاید وہ اپنی کنواری کم سن لڑکی اسبوڑھے کو دے دیں۔لکھتے ہیں کہ:’’احمد بیگ کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور بہت لوگ عداوت کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا ہر طرح سے اس کوتمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھائے گا اور اس کام کو ضرورپورا کرے گا۔ کوئی نہیںجو اسے روک سکے۔‘‘
ناظرین! غور سے ملاحظہ کریں کہ کس شد ومد اورکس زور کے الفاظ ہیں۔گو بیوہ ہونے کی شرط اور لگادی ہے۔ لیکن الفاظ یہ بتلاتے ہیں کہ لڑکی لابدی مرزا قادیانی کے نکاح میںآئے گی۔ کسی نے خواب ادا کیاہے:
اور ہی سے اگر وہ بیاہی گئی
پھر بہانے اور ہیں باقی کئی
بیوہ ہوکر آئے گی اب میرے پاس
امر ربی سے نہیں کچھ جائے یاس