کے بیٹے کو (حیات النبی ص۴۰)گودمیں پالتے ہیں۔ خدا سے بشارات لالاکر دیتے ہیں۔ بیداری میں حاضر خدمت ہوتے ہیں۔ اپنی بیٹی،داماد اور نواسوں کو آپ کے سلام کے واسطے دائرہ دولت پر لاتے ہیں۔ دروازہ پر دستک (طلب اجازت) دے کر اندرداخل ہوتے ہیں۔ کتاب میں وہ آپ کی اورآپ کے اصحاب کی تعریف لکھتا ہے تو مطلع ہوکر خواب میں آکر خوشنودی ظاہر کرتے ہیں۔ کیونکہ اپنی تعریف سننے کاآپ کو بہت شوق تھا اورآج تک کسی نے کی نہ تھی۔لیکن قیامت کے دن جب خدا فرمائے گا کہ میں آپ کے ان اصحابوں کو اس وجہ سے دوزخ میں ڈالتا ہوں کہ آپ کی وفات کے بعد انہوں نے نئی نئی باتیں دین میں نکالیں۔ توآپ صاف فرمائیں گے کہ اپنی وفات کے بعد تو مجھے خبر ہی نہیں انہوں نے کیاکیا اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام والا جواب دیںگے کہ جب تک میں ان میں رہا۔ ان کے حالات سے باخبررہا۔ لیکن جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھالیا تو پھر مجھے خبر نہیں کہ انہوں نے کیاکیا اورپھر اس ایک سو بیس سال کے بوڑھے عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھو اس سفید ریشی کے ساتھ اﷲ میاں کے سامنے کیسا جھوٹ بولتا ہے۔ (معاذ اﷲ) یعنی خود ہی تو عیسائیوں کی کرتوتوں سے جوش میں آکر ان کی اصلاح کے لئے اور ان کے فتنہ کو فرو کرنے کے لئے اپنا مثنیٰ حضرت مرزا قادیانی جیسی ذات شریف کوبھیجتاہے اورخدا کو کہتا ہے کہ جب میں کشمیر چلاگیا تو مجھے خبر ہی نہیں کہ انہوں نے یعنی امت نے کیاکیا۔بابو جی کچھ سمجھے؟
بابو جی… جی ہاں سمجھ گیا۔
نووارد… کیا سمجھے؟
بابو صاحب… اتنا تو سمجھ گیا ہوں کہ مرزا قادیانی کی تحریر کے مطابق دنیا میںجو کچھ ہوتا ہے۔ اس کا آنحضرتؐ کو علم ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ قادیان میں ایک کتاب اردو میں لکھی جاتی ہے تو آپؐ کو خبر ہوجاتی ہے کہ اس میں کیالکھاجارہا ہے اوراسی طرح پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قیامت سے پہلے عیسائیوں کے حالات معلوم ہوچکے۔ لیکن قیامت کے دن یہ دونوں پیغمبر خدا کے سامنے ایسی واقفیتوں سے انکاری ہو جائیں گے۔ پس یا یہ حدیث غلط یا مرزا قادیانی ان کل بیانات میں سراسر جھوٹے۔
نووارد… تمہارے بچے جیتے رہیں۔ انصاف کی بات کہی۔ اب فرمائیے کہ مرزا قادیانی کی ان خرافات کو ماننے والوں کا بھی منہ ہے کہ اس حدیث کوثر کو کسی کے پیش کریں؟
قاضی صاحب… آپ آپس میں جھگڑیں یا سرپھٹول کریں۔ مگر مرزا قادیانی کی تحریر سے میرا ایک ایسا سوال حل ہوگیا جو آج تک نہیں ہواتھا اور وہ یہ کہ پنجتن میں یہ بھی طاقت ہے کہ وہ