یادکن وقتیکہ درکشفم نمودی شکل خویش
یاد کن ہم وقت دیگر کامدی مشتاق وار
یادکن آن لطف ورحمتہا کہ بامن داشتی
واں بشار تہا کہ میدادی مرا از کردگار
یاد کن وقتیکہ جو بنموی بہ بیداری مرا
آن جمالے آن رخے آن صورتے رشک بہار
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۷،۲۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
ترجمہ
اے رسول اﷲ تجھ سے میراپکا عہد ہے
شیر خواری کے زمانہ سے میں تیرا عشق رکھتاہوں
دو جہانوں میں مجھے تجھ سے بڑی بھاری نسبت ہے
تو نے خود مجھے بچے کی طرح گود میں پالاہے
وہ وقت یاد کر جب تو نے مجھے اپنی شکل کشف میں دکھائی
اوروہ وقت بھی جب تو میرا مشتاق بن کر میرے پاس آیا
ان مہربانیوں اوررحمتوں کو یاد کر جو تومیرے ساتھ کرتاتھا
اوران خوش خبریوں کو یاد کرجو تو خدا کی طرف سے لاکر مجھے دیاکرتاتھا
وہ وقت یاد کر جب تو نے بیداری میں مجھے
اپنا جمال،اپنا چہرہ اوراپنی صورت جس پر بہار رشک کرتی تھی،دکھائی
’’ایک دن میں رات کی نماز کے فرض اورسنتیں ادا کرچکا تھا۔ جاگ رہا تھا۔ نہ نیند میں تھا۔ نہ غنودگی میںبیدار تھا۔ اس حالت پر میں نے دروازہ پر دستک کی آواز سنی۔ جب میں نے اس طرف نظر کی تودیکھا کہ دستک دینے والے جلدی جلدی میری طرف آرہے ہیں اور جب وہ میرے قریب آگئے تو میں نے پہچان لیا کہ پنجتن پاک ہیں یعنی حضرت علی بمعہ دونوں بیٹوں اور بیوی کے اور رسول اﷲ کے (معاذاﷲ نقل کفر کفر نباشد) تو میں نے نیند میں دیکھا کہ آنحضرتؐ نے آکر وہ کتاب مجھ سے لے لی اوران مقامات پر انگلی رکھ کر تبسم کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ میرے لئے اور یہ میرے اصحاب کے واسطے۔‘‘ (دافع الوساوس ص۵۶۳، خزائن ج۵ص۵۶۳)
(دافع الوساوس ص۵۵۰، خزائن ج۵ ص۵۵۰)جب میںکتاب دافع الوساوس (دوسرا نام آئینہ کمالات) لکھ رہاتھا اور اس میں آنحضرتؐ اورآپ کے اصحاب کی تعریف لکھی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت
’’میرے پر کشفاًظاہر کیاگیا ہے کہ یہ زہر ناک ہوا جو عیسائی قوم سے دنیا میں پھیل گئی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس کی خبردی گئی۔ تب ان کی روح روحانی نزول کے لئے حرکت میں آئی اور اس نے جوش میں آکر اوراپنی امت کو ہلاکت کا مفسدہ پرداز پاکر زمین پر اپنا قائم مقام اور شبیہہ چاہا جو اس ایسا ہم طبع ہوکہ گویا وہی ہو۔‘‘ (دافع الوساوس ص۲۵۴،خزائن ج۵ص۲۵۴)
ہائے توبہ یہ مسلمانوں کے پیغمبر جن کو وہ دو جہاں کا بادشاہ اور کل پیغمبروں کا سردار اور اپنا شفیع مانتے ہیں۔ (معاذ اﷲ)خاکم بدہن کیسے تھے کہ ایک حقہ کش اور نماز روزہ کے غیر پابند شخص