چوتھا معیار اوراس کی تردید
چوتھا معیار جو مرزا قادیانی کی صداقت میں مرزائی صاحبان پیش کیا کرتے ہیں۔وہ یہ ہے: ’’فقد لبثت فیکم عمرا من قبلہ افلاتعقلون‘‘{اس سے قبل بھی تو عمر کے ایک بڑے حصہ تک میں تم میں رہ چکاہوں۔توپھر کیا تم اتنی عقل نہیں رکھتے۔}
آیت بالاسے یہ امر ثابت کرنے کی کوشش کیا کرتے ہیں کہ جس طرح آنحضرتﷺ کی پہلی زندگی آپ کی نبوت کی صداقت کی زبردست دلیل ہے۔ اسی طرح مرزا قادیانی کی نبوت کے قبل کی زندگی بھی ان کی نبوت کے صداقت کا معیار ہے۔
میںیہ کہتاہوں کہ مرزا قادیانی تو اپنے قول کے مطابق پہلی زندگی میں مشرک تھے۔ کیونکہ وہ لکھتے ہیں کہ ’’حیات مسیح کا عقیدہ مشرکانہ ہے۔‘‘ (دیکھئے کشتی نوح ص۱۵، خزائن ج۱۹ص۱۷ ملخص) اورپہلی زندگی میں آنجناب خود حیات مسیح کے بڑے زور وشور سے قائل تھے۔ چنانچہ براہین احمدیہ میں تین جگہ بڑے زور سے حیات مسیح کے قائل ہونے کا اقرار کرتے ہیں، لکھتے ہیں:
’’جب مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘(حاشیہ براہین احمدیہ ص۴۹۹،خزائن ج۱ص۵۹۳)
دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ’’حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس و خاشاک سے صاف کر دیں گے اور کج اور ناراست کا نام و نشان نہ رہے گا۔‘‘ (حاشیہ براہین احمدیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ص۶۰۱،۶۰۲)
تیسری جگہ لکھتے ہیں، ’’حضرت مسیح تو انجیل کو ناقص کی ناقص ہی چھوڑ کر آسمانوں پر جا بیٹھے۔‘‘ (براہین ص۳۶۱،خزائن ج۱ص۴۳۱حاشیہ درحاشیہ)
لہٰذا مرزا قادیانی اپنے قول کے مطابق پہلی زندگی میں مشرک ٹھہرے اور ان کی وہ زندگی مشرکانہ ہوئی او ر جو ایک منٹ،ایک لمحہ اورایک ساعت کے لئے بھی مشرک رہے، وہ ہرگز ہرگز نبی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ : ’’ان الشرک لظلم عظیم‘‘{شرک بڑابھاری ظلم ہے۔}
اور اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ : ’’لاینال عہدی الظالمین‘‘{میراعہد ظالموں کو نہیں ملے گا۔}
دوسرے ہم یہ کہتے ہیں کہ جب نبوت کے زمانہ میں مرزا قادیانی نے جھوٹ بولے۔ کذب اور دروغ گوئی سے کام لیا۔ جیسا کہ اس کتاب کے آخری حصے میں ظاہر کیاگیا ہے، تو ان کی پہلی زندگی تو اس سے بھی زیادہ بد تر اورخراب ہوگی: