نبی تھا۔ کیا وہ رسول برحق تھا؟ نہیں ہرگز نہیں۔ بلکہ کاذب ومفتری تھا۔ تو معلوم ہوا کہ کامیابی سے مراد متبعین کا بڑھ جانا ہرگز نہیں۔
دوسرے احادیث ہمیں یہ بتلاتی ہیں کہ دنیا میں ایسے نبی بھی مبعوث ہوئے جن پر ایک بھی ایمان نہ لایااور کئی ایسے بھی آئے کہ ان پر ایک یا دو ایمان لائے۔ چنانچہ احادیث ذیل سے خوب واضح اوراظہر من الشمس ہو جائے گا۔ غور سے ملاحظہ ہو۔
’’لم یصدق نبی من الانبیاء ما صدقت وان من الانبیاء ما یصدقہ من امۃ الا رجل واحد(صحیح مسلم)‘‘{حضور ؐ فرماتے ہیں کہ جس قدر لوگوں نے مجھے مانا کسی نبی کو نہیں مانا، اور بعض انبیاء ایسے گزرے جنہیں ایک ہی شخص نے مانا۔}
دوسری حدیث میں ہے کہ:’’عرضت علی الامم فرائیت النبی ومعہ الرجل والرجلان والنبی لیس معہ احد (مسلم ج۲)‘‘{آپ فرماتے ہیں کہ کشفی حالت میں میرے سامنے انبیاء علیہم السلام کی امتیں پیش کی گئیں۔ میں نے دیکھا کہ بعض انبیاء کے ہمراہ چند آدمی ہیں اوربعض کے ہمراہ دوایک ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ ان کے ہمراہ ایک امتی بھی نہیں۔}
ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ ’’خرج رسول اﷲ ﷺ یوما فقال عرضت علیّ الامم فجعل یمرالنبی ومعہ الرجل والنبی ومعہ الرجلان والنبی ومعہ الرھط والنبی ولیس معہ احد (بخاری۔ مسلم)‘‘{ایک روز آنحضرت ﷺ تشریف لائے اورفرمایا کہ انبیاء کی امتیں مجھ پر پیش کی گئیں۔ میرے سامنے سے ایک نبی گزرے ان کے ہمراہ ایک ہی امتی تھا دوسرے نبی گزرے ان کے ہمراہ دو امتی تھے۔ایک اورگزرے ان کے ہمراہ چند امتی تھے اور بعض نبی ایسے گزرے کہ جن کے ہمراہ ایک امتی بھی نہیںتھا۔}
علاوہ ازیں قرآن شریف بھی گواہی دیتاہے کہ حضرت نوح علیہ السلام پر باوجود قریباً ایک ہزار برس تبلیغ کے بہت تھوڑے اورقلیل تعداد میں ایمان لائے۔ ’’وما امن معہ الاقلیل‘‘
اب تو یہ بات کافی پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ کامیابی سے مراد متبعین کا بڑھ جاناہرگز نہیں اور اس سے یہ مراد لینا نعوذ باﷲ قرآن اور حدیث کے خلاف عقیدہ رکھنا اوران انبیاء کی نبوت سے انکار کرنا ہے۔
سوم… اگر کامیابی سے مراداموال اور اولادکازیادہ ہونا ہے۔ تو یہ خیال قطعی غلط او رسراسر لغو اور بیہودہ ہے۔ کیونکہ یہ احادیث نبویہ اورنصوص قرآنیہ، تو جس چیز پر لعنت و پھٹکار بھیج رہی ہوں