رشتہ کرو گے۔ اگر احمد بیگ سوال کرتا اور مجمع المرایض ہونے کے علاوہ پچاس سال سے زیادہ عمر کاہوتا اوراس پر وہ مسیلمہ کذاب کے کان بھی کتر چکا ہوتا تو آپ رشتہ کر دیتے؟…اگرآپ طلاق دلوا دیںگے تو یہ بھی ایک پیغمبری کی نئی سنت قائم کرکے بدزبانی کا سیاہ داغ مول لیں گے۔ باقی روٹی تو خدا اس کو بھی کہیں سے دے ہی دے گا۔ترنہ سہی خشک۔ مگر وہ خشک بہتر ہے جو پسینہ کی کمائی سے پیدا کی جاتی ہے۔ …اور میری بیوی کا حق ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے لئے بھائی کی لڑکی کو ایک دائم المریض آدمی کوجو مراقی سے خدائی تک پہنچ چکا ہو،دینے کے لئے کس طرح لڑے…‘‘
(نوشتہ غیب از ایم۔ ایس خالد وزیرآبادی ص۱۰۰)
پہلی بیوی کو طلا ق اوربڑابیٹا عاق
مرزا احمد بیگ کے نام ۱۷؍جولائی ۱۸۹۰ء کے خط میں غلام احمد قادیانی نے لکھا:’’ہمیں خدا تعالیٰ قادر مطلق کی قسم ہے کہ الہام ہواتھا کہ آپ کی دختر کلاں کارشتہ اس عاجز سے ہوگا۔ اگر دوسری جگہ ہوگا تو خدا تعالیٰ کی تنبیہیں وارد ہوںگی اورآخر اسی جگہ ہوگا۔‘‘
(کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۴)
مرزا قادیانی نے اشتہارات چھپوا کر ڈرایا کہ کوئی محمدی بیگم سے رشتہ نہ کرے۔ مرزا سلطان محمد جس سے محمدی بیگم کا نکاح ہورہا تھا اس نے ان بھبکیوں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ سلطان محمد نے محمدی بیگم کا پیام طے کرنے میں مرزاغلام احمد کے بڑے بیٹے سلطان احمد اورمرزاقادیانی کی بڑی بھاوج نے بھی حصہ لیا۔ ان کے خلاف مرزا قادیانی نے ۲؍مئی ۱۸۹۱ء کو ایک اشتہارشائع کیا جس میں لکھا: ’’وہ تجویز جو اس لڑکی کے ناطے اورنکاح کرنے کی اپنے ہاتھ سے یہ لوگ کر رہے ہیں۔ اس کو موقوف نہ کردیا اور جس شخص کو انہوں نے نکاح کے لئے تجویز کیا ہے۔ اس کو رد نہ کیا بلکہ اس شخص کے ساتھ نکاح ہوگیا تو اس نکاح کے دن سے سلطان احمد عاق او ر محروم الارث ہوگااور اس روز سے اس کی والدہ پر میری طرف سے طلاق ہے اور اگر اس کا بھائی فضل احمد جس کے گھر میں مرزا احمد بیگ والد لڑکی کی بھانجی ہے، اپنی اس بیوی کو اس دن سے جو اس کو نکاح کی خبر ہو، طلاق نہ دیوے تو پھر وہ بھی عاق اور محروم الارث ہوگا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ص۲۲۱)
مرزا غلام احمدقادیانی اس غم میں گھلتے رہے۔ محمدی بیگم کا نکاح سلطان محمدسے ہوگیا۔ ان کے بیٹے فضل احمد نے وراثت سے محرومی کے ڈر سے اپنی بیوی عزت بی بی کو طلاق دے دی۔ لیکن بڑے بیٹے سلطان احمداور ان کی ماں اپنے مؤقف پرجمے رہے۔ مرزا غلام احمد نے اپنی بڑی بیوی کو طلاق دے دی اور سلطان احمد کو عاق کر دیا۔