وہ تمہیں دامادی میں قبول کرے اور پھر تمہارے نور سے روشنی حاصل کرے اور کہہ دے کہ مجھے اس زمین کے ہبہ کرنے کا حکم مل گیا ہے جس کے تم خواہش مند ہو بلکہ اس کے ساتھ اورزمین بھی دی جائے گی اور دیگر مزید احسانات تم پر کئے جائیں گے بشرطیکہ تم اپنی بڑی لڑکی کا مجھ سے نکاح کر دو۔ میرے اور تمہارے درمیان یہی عہد ہے۔ تم مان لوگے میں بھی تسلیم کر لوں گا۔اگر تم قبول نہ کرو گے تو خبردار رہو مجھے خدا نے بتلایا ہے کہ اگر کسی شخص سے اس لڑکی کانکاح ہوگا تو نہ اس لڑکی کے لئے یہ نکاح مبارک ہو گا اور نہ تمہارے لئے۔ ایسی صورت میں تم پرمصائب نازل ہوںگے جس کا نتیجہ موت ہوگا۔ پس تم نکاح کے تین سال کے اندر مر جاؤ گے بلکہ تمہاری موت قریب ہے اور ایسا ہی اس لڑکی کا شوہر بھی اڑھائی سال کے اندر مر جائے گا۔ یہ حکم اﷲ کا ہے۔ پس جو کرنا ہے کرلو۔میں نے تم کو نصیحت کر دی ہے۔ پس وہ (مرزا احمد بیگ) تیوری چڑھاکر چلاگیا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۲،۵۷۳،خزائن ج۵ص ایضاً)
نکاح کے لئے ناجائز ہتھکنڈے
تین سال مرزا غلام احمد قادیانی نے محمدی بیگم کے والد مرزا احمد بیگ پر بڑا دباؤ ڈالا کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کردے۔ ۱۸۹۱ء میں جب محمدی بیگم کے کسی نوجوان سے نکاح کی بات چیت چلی تو مرزاغلام احمدقادیانی سے رہا نہیں گیا۔ ۲؍مئی ۱۸۹۱ء کو مرزا احمد بیگ کے بہنوئی مرزا علی شیر کو خط لکھا۔ علی شیر بیگ کی لڑکی، غلام احمد کے لڑکے فضل احمد سے بیاہی گئی تھی۔ اس خط میں مرزا قادیانی نے اپنے سمدھی کوکہا کہ وہ اپنی بیوی کے ذریعہ احمد بیگ کو آمادہ کرے کہ ان سے محمدی بیگم کا نکاح کردے۔ ورنہ وہ اپنے بیٹے فضل احمد سے اس کی بیٹی عزت بی بی کو طلاق دلوا دے گا۔ یہ پورا خط بڑا دلچسپ ہے۔ اس کایہ حصہ پڑھئے: ’’میر ابیٹا فضل احمد بھی آپ کی لڑکی کو اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔ بلکہ ایک طرف محمدی بیگم کا کسی شخص سے نکاح ہوگا تو دوسری طرف سے فضل احمد آپ کی لڑکی کو طلاق دے دے گا۔ اگر نہیں دے گا تو اس کو عاق اورلاوارث کردوںگا…‘‘
(کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۶)
ایسا ہی دھمکی کا خط علی شیر بیگ کی بیوی کے نام لکھا۔
علی شیر راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ انہوں نے ۴؍مئی ۱۸۹۱ء کو جو جواب مرزا قادیانی کو دیا،بڑا دلچسپ ہے۔ غلام احمد قادیانی پر بڑے تیکھے انداز میں طنز کرتے ہوئے اپنے اور مرزا احمد بیگ کے صحیح العقیدہ ہونے کااعلان کیا ہے۔ انہوں نے لکھا: ’’مگر آپ خیال فرمائیں کہ آپ کی جگہ احمد بیگ ہوں اوراحمد بیگ کی جگہ آپ ہوں تو خدا لگتی کہنا کہ تم کن کن باتوں کاخیال کر کے