ہیں۔ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔ پر تو نے وقت کو نہ پہچانا،نہ دیکھا،نہ جانا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۹)
غلام احمد قادیانی نے پھر جوابی پیش گوئی کی کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب عذاب سے ہلاک ہوں گے۔ پیش گوئی کے الفاظ یہ ہیں: ’’آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوگیا ہے جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اوروہ ایک ڈاکٹر ہے اورریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے۔جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی ہی میں ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک اس کے سامنے ہلاک ہوجاؤں گا۔ مگر خدا نے اس کی پیش گوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدا تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے، خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۱،خزائن ج۲۳ ص۳۳۶،۳۳۷)
’’خداکی قدرت اورمقام عبرت ہے کہ مرزا قادیانی ڈاکٹر صاحب کی پیش گوئی کے مطابق میعاد مقررہ کے اندر ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو دستوں میں مبتلا ہوکر فوت ہوگئے اور ما شاء اﷲ ڈاکٹر صاحب بعد کو برسوں زندہ و خوش وخرم رہے۔
محمدی بیگم سے نکاح کی پیش گوئی
اوائل ۱۸۸۸ء میں جب مرزاغلام احمد قادیانی کی عمر پچاس برس کے لگ بھگ تھی۔ اپنے ماموں زاد بھائی مرزا احمد بیگ سے خواہش کی کہ وہ اپنی نو عمر بیٹی کا نکاح ان سے کردے۔ لڑکی کا نام محمدی بیگم تھا۔ اس کی ماں مرزا قادیانی کی چچا زاد بہن تھی۔ مرزا احمد بیگ اور ان کی بیوی مرزاغلام احمد قادیانی کے تمام دعوؤں کو جھوٹ سمجھتے تھے۔ ان دونوں نے مرزاقادیانی کی خواہش پر کوئی توجہ نہ دی۔ عادت کے مطابق ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء کو مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک اشتہار شائع کروایا جس میں لکھا: ’’خدائے قادر مطلق نے مجھے فرمایا ہے کہ اس شخص(مرزا احمد بیگ) کی دخترکلاں (محمدی بیگم) کے نکاح کی سلسلہ جنبانی کر…اگر نکاح سے انحراف کیاگیا تو اس لڑکی کاانجام نہایت براہوگا اورجس کسی دوسرے سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال میں فوت ہو جائے گا اور ان کے گھر میں تفرقہ اورتنگی اور مصیبت پڑے گی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ص۱۵۸)
کئی جگہ اعلان کیا کہ وحی کے ذریعہ نکاح کا حکم ہوا: ’’اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی کہ اس شخص(احمدبیگ) کی بڑی لڑکی کے لئے نکاح کی درخواست کر اور اس سے کہہ دے کہ پہلے