حال سے واقف رہا اورمرزا قادیانی اس کے یہ معنے کرتے ہیں کہ جب تو نے مجھے مار دیا تو پھر مجھے خبر نہیں کہ انہوں نے کیاکیا۔ بہت خوب۔اب سنئے اورکان دھرکر اور غور وانصاف سے سنئے۔ پوری آیت کا ترجمہ یہ ہے یعنی’’قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سوال کرے گا کہ اے مریم کے بیٹے عیسیٰ!کیا تم نے لوگوں سے یہ بات کہی تھی کہ خدا کے علاوہ مجھ کو اور میری والدہ کو بھی دو خدا مانو۔ عیسیٰ علیہ السلام عرض کریںگے کہ اے پروردگار! تیری ذات پاک ہے۔ مجھ سے یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ میں تیری شان میں ایسی بات کہوں جس کے کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں۔ اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو میرا کہنا تجھ کو ضرور ہی معلوم ہوا ہوگا۔ کیونکہ تو تو میرے دل تک کی بات جانتا ہے اور میں تیرے دل کی بات نہیں جانتا۔ غیب کی باتیں تو تو ہی خوب جانتا ہے ۔ تو نے جو مجھ کو حکم دیا تھا۔ پس وہی میں نے ان لوگوں کو کہہ سنایاتھا کہ اﷲ جو میرااورتمہارا سب کا پروردگار ہے۔ اس کی عبادت کرو اور جب تک میں ان لوگوں میں موجود رہا۔ میں ان کا نگران رہا۔ فلما توفیتنی تو تو ہی ان کا نگہبان تھا۔‘‘(پ۷ع۶ ترجمہ مولوی نذیراحمدصاحب)
مرزاقادیانی(تحفہ گولڑویہ ص۱۲۷،خزائن ج۱۷ص۳۱۱)پرلکھتے ہیں کہ ’’حدیثوںسے ثابت ہے کہ عیسیٰ نے ۱۲۰ برس عمر پائی۔‘‘ اور ہر ایک کو معلوم ہے کہ واقعہ صلیب اس وقت ہوا تھا جب آپ کی عمر۳۳ برس۶ ماہ کی تھی اس سے پایاگیا کہ اس واقعہ کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۸۶ سال اور۶ ماہ اورزندہ رہے۔ تواریخ سے ثابت ہے کہ اس واقعہ صلیب سے ۸۱ سال بعد بوس یہودی نے یہ خرابیاں تثلیث وغیرہ کیں۔ عیسائی مذہب میں ڈال دیں۔ دیکھو( احسن التفا سیر میں پ۶ رکوع۳ص۱۳ سورہ النسائ) ۔
اور مرزا قادیانی بھی (ضمیمہ انجام آتھم ص۳۷، خزائن ج۱۱ص۳۲۱)پر لکھتے ہیں:’’درحقیقت حواریوں کے زمانہ میں ہی عیسائی مذہب میں شرک کی تخم ریزی ہوگئی تھی۔ ایک شریریہودی پولوس نام جو یونانی زبان سے بھی کچھ حصہ رکھتاتھا۔ جس کا ذکر مثنوی رومی میں بھی ہے۔ حواریوں میں آملااورظاہر کیا کہ میں نے عالم کشف میں عیسیٰ علیہ السلام کودیکھا ہے۔ اس شخص نے عیسائی مذہب میں بہت فسادڈالے۔ ان باتوں سے ثابت ہوا کہ مذہب عیسوی میں یہ خرابیاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہی پڑ گئی تھیں۔ ‘‘پھر مرزا قادیانی (ستارہ قیصرہ ص۱۰، خزائن ج۱۵ص۱۲۳)پرلکھتے ہیں:’’اور یہ امر ثبوت کو پہنچ گیا کہ آپ یہودیوں کے ملک سے بھاگ کر نصیبین کے راہ سے افغانستان میں آئے اور ایک مدت تک کوہ نعمان میں رہے اورپھر کشمیر میںآئے اور ایک سو بیس برس کی عمر پاکر سری نگر میں آپ کا انتقال ہوا۔‘‘