افیون کا استعمال
ذیابیطس کے علاج کے لئے افیون کا استعمال شروع کیا۔مرزا قادیانی نے خود لکھا: ’’مجھے اس وقت اپنا ایک سرگزشت واقعہ یاد آیا ہے اور وہ یہ کہ مجھے کئی برس سے ذیابیطس کی بیماری ہے…ایک دفعہ ایک دوست نے مجھے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون بہت مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی۔ لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کرلوں تو میں ڈرتاہوں کہ لوگ ٹھٹھا کرکے یہ نہ کہیں کہ پہلامسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘ (نسیم دعوت ص۶۷، خزائن ج۱۹ص۴۳۴،۴۳۵)
دوست کو تو یہ مبہم جواب دیا۔ لیکن افیون کا نہ صرف استعمال شروع کیا بلکہ افیون کا ایک مرکب بنایا اور مریدوں کو باورکرایا کہ افیون کے مرکب کی ترکیب اﷲ تعالیٰ نے بتائی ہے۔ قادیانیوں کے ایک اخبار نے اس دعویٰ کا تذکرہ کیاہے کہ: ’’حضرت مسیح موعودفرمایا کرتے تھے کہ بعض اطباء کے نزدیک افیون نصف طب ہے۔ حضرت مسیح موعود نے تریاق الٰہی دوا خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جزو افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اول (یعنی حکیم نور الدین) کو حضور چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوران میں استعمال کرتے رہے۔‘‘ (الفضل قادیان ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)
شراب کا شوق
افیون کے علاوہ شراب کی عادت بھی پڑ گئی تھی۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر شرابی ہونے کی تہمت لگائی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ خود کو شراب کی لت پڑ گئی۔ البتہ مرزا قادیانی نے اس حرام نشے کے استعمال کی عادت کو پوشیدہ رکھنے کے لئے دو احتیاطیں کیں۔ ایک تو یہ کہ ہر طرح کی شراب کی بجائے انگلستان کی خاص شراب ٹانک وائین کی عادت بنائی اور دوسرے یہ کہ اپنی کسی تحریر میں،رسالہ،اشتہار،کتاب میں اس بری عادت کاتذکرہ نہ کیا او ر نہ کسی کشف و مراقبہ کے ذریعہ اس کو جائز بتانے کی کوشش کی۔اتنی احتیاط کے باوجود ان کے ایک مرید نے جس کے ذریعہ ٹانک وائین منگوائی جاتی تھی،عقیدت میں مرزاغلام احمد کے خطوط کے مجموعے میں ٹانک وائین کی فرمائش والا خط بھی شائد بھول کر شائع کردیا۔حکیم محمدحسین قریشی قادیانی کے نام مختصر تحریر بھیج کر مرزا نے فرمائش کی: ’’اس وقت میاں یار محمدبھیجا جاتاہے۔آپ اشیائے خریدنی