خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائین، پلومر کی دکان سے خریدیں مگر ٹانک وائین چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیریت۔ (خطوط امام بنام غلام خط نمبر۵)
حکیم محمد علی صاحب، پرنسپل طبیہ کالج امرتسر کی تحقیق یہ ہے کہ ’’ٹانک وائین ایک قسم کی طاقتور اورنشہ دینے والی شراب تھی۔جو لاہور میں پلومر کی دکان پرملتی تھی اورولایت(انگلستان) سے مہربند بوتلوںمیں آتی تھی۔‘‘ (سودائے مرزا ص۳۹)
انگریزوں کی کٹ پتلی
مرگی کی بیماری، دوران سر اوردماغ کی کمزوری، افیون کی عادت اور شراب کے شوق کا انگریزوں نے بڑا فائدہ اٹھایا۔ وہ مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے خائف تھے۔ ہندوستان ہی نہیں بلکہ سارے بلاد اسلامیہ پر برطانوی استبداد اپنے پنجے گاڑھ رہاتھا۔اس کام میں مدد کے لئے ایک ایسے شخص کی ضرورت تھی جو مسلمانوں میں مشہورہو اور مسلمانوں کے مذہبی احساسات اور عقائد کا استحصال کرتے ہوئے ان کے جذبہ جہاد کو کند کردے اور اس طرح برطانوی استبداد کے لئے راستہ ہموار کردے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کو براہین احمدیہ کی پہلی جلد کی اشاعت سے شہرت مل چکی تھی اور شہرت یہ تھی کہ یہ شخص عیسائیت اورآریہ سماجیوں کے خلاف اسلام کی مدافعت کرنے کی خوب صلاحیت رکھتاہے۔ انگریزوں نے جال بچھایا اور اس شخص کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرلیا۔ انگریزوں کا جادو ایسا کام کر گیا کہ ’’وحی‘‘انگریزی میں آنے لگی اور ’’وحی‘‘ پہنچانے والا انگریز محسوس ہونے گا۔ انگریزوں کی نمک خواری او روفاداری میں جب ضمیر مردہ ہوجائے اوردل سے ایمان اس حد تک نکل جائے کہ اﷲ کی شان میں گستاخی سے زبان اور قلم نہ رکے تو پھر ’’وحی‘‘ اور ’’فرشتہ‘‘ کا کیا مقام ہے۔
براہین احمدیہ کی بعد کی جلدوں میں جن میں تمام قادیانی خرافات ملتی ہیں، ایک جگہ لکھا: ’’ایک دفعہ کی حالت یاد آئی کہ انگریزی میں اول یہ الہام ہوا’’آئی لو یو‘‘ یعنی میں تم سے محبت کرتاہوں۔ پھر یہ الہام ’’آئی ایم ودیو‘‘ یعنی میںتمہارے ساتھ ہ وں۔ پھر یہ الہام ہوا ’’آئی شیل ہیلپ یو‘‘ یعنی میں تمہاری مدد کو آؤں گا۔پھریہ الہام ہوا ’’آئی کین وہاٹ آئی ول ڈو‘‘ یعنی میں کر سکتا ہوں جو چاہوں گا۔ پھر اس کے بعد بہت ہی زور سے جس سے بدن کانپ اٹھا الہام ہوا’’وی کین وہاٹ وی ولڈو‘‘یعنی ہم کر سکتے ہیں جو چاہیں گے اور اس وقت ایسا لہجہ اور تلفظ معلوم ہوا کہ گویا ایک انگریز ہے جو سر پر کھڑابول رہا ہے اورباوجود پردہشت ہونے کے پھر اس میں لذت تھی