انگریزوں سے مدد کی درخواست،صلہ کی تمنا
غلام احمدقادیانی ،اپنی خدمات کا صلہ حاصل کرنے کے لئے انگریز سرکار کو عرضیاں پیش کرنے کے علاوہ اپنی غلامانہ درخواستوں کے ذریعے مسلمانوں کے مقابلہ میںانگریزی سرکار کی سرپرستی حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
ایسی ہی ایک درخواست میں اس شخص نے عاجزی کرتے ہوئے لکھا:’’اب میں اس گورنمنٹ محسنہ کے زیرسایہ ہر طرح سے خوش ہوں۔صرف ایک رنج اور درد وغم ہر وقت مجھے لاحق ہے جس کا استغاثہ پیش کرنے کے لئے اپنی محسن گورنمنٹ کی خدمت میںحاضر ہواہوں اور وہ یہ ہے کہ اس ملک کے مولوی، مسلمان اوران کی جماعتوں کے لوگ حد سے زیادہ مجھے ستاتے اور دکھ دیتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۴۳)
اس شخص نے اپنے جھوٹے مذہب قادیانیت کو پھیلانے اور اپنی نبوت کو مشہور کرنے کے لئے سرکار برطانیہ کا سہارا لیا۔ انگریز عہدہ داروں کی مدد حاصل کی اور برطانوی وسائل کے ذریعہ اپنے سازشانہ کام کو پھیلایا۔ ایک غلامانہ درخواست کوئین وکٹوریہ کے نام لکھی کہ: ’’تاج عزت عالی جناب حضرت مکرمہ ملکہ معظمہ قیصر ہند دام اقبالہا کے بآدب گزارش کرتاہوں کہ براہ غریب پروری و کرم گستری اس رسالہ کو اول سے آخر تک پڑھا جائے یا سن لیا جائے…چونکہ میں جس کا نام غلام احمد اور باپ کا نام مرزا غلام مرتضیٰ قادیان، ضلع گورداسپور، پنجاب کا رہنے والا ایک مشہور فرقہ کا پیشوا ہوں۔ جو پنجاب کے اکثرمقامات میںپایا جاتا ہے اورنیز ہندوستان کے اکثر اضلاع اور حیدر آباد اور بمبئی اورمدراس اور ملک عرب اور شام اور بخارا میںمیری جماعت کے لوگ موجود ہیں لہٰذا قرین مصلحت سمجھتاہوں کہ یہ مختصر رسالہ اس غرض سے لکھوں کہ اس محسن گورنمنٹ کے اعلیٰ افسر میرے حالات اور میری جماعت کے خیالات سے واقفیت پیدا کرلیں۔‘‘
(کشف الغطاء ص۱، خزائن ج۱۴ص۱۷۹)
قادیانیت، انگریزوں کا لگایاہواپودا
پنجاب کے انگریز لفٹیننٹ گورنر کو ایک درخواست پیش کی۔ حکومت سے سرپرستی کی التجا کرتے ہوئے غلام احمد قادیانی نے خود لکھا کہ وہ اوران کی جماعت سرکار برطانیہ کا ’’خود کاشتہ پودا‘‘ یعنی خود کا لگایاہوا اورکھاد پانی دے کر پروان چڑھایا ہوا پودا ہے۔اس درخواست میں لکھا:
’’ صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو ۵۰ برس کے