اسی طرح شاہ عبدالقادر صاحب مرحوم فرزند شاہ ولی اﷲ علیہ الرحمہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیں جب یہود میں دجال پیدا ہوگا۔ تب اس جہاں میں آکراسے ماریںگے اور یہود ونصاریٰ سب اس پر ایمان لائیں گے کہ یہ مرے نہ تھے۔‘‘ (موضح القرآن)
’’حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ سے بھی اس آیت کی تشریح میں صحیح روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر اٹھالئے گئے ہیں۔ ‘‘ (تفسیر روح المعانی)
بخاری ومسلم کی روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ نزول عیسی علیہ السلام کے متعلق جب یہ حدیث:’’قال رسول اﷲ ﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماعدلا (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم ج۱ ص۸۷)‘‘{رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ بیشک قریب ہے کہ مریم کا بیٹا تم میں نازل ہو گا حاکم عادل ہوکر۔} بیان فرماتے توسورئہ نساء کی مذکورہ بالا آیت:’’وان من اہل الکتٰب الایؤمنّن بہ قبل موتہ‘‘تلاوت فرماتے۔اس سے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ کرام اور سلف صالحین مذکورہ بالا آیت کا یہ مطلب سمجھتے تھے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیں اور قیامت کے قریب جب دجال پیدا ہوگا۔ آسمان سے نازل ہوںگے اوردجال کو قتل کریں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔
ایک اور ارشاد تو اوپر بیان ہوچکا ہے۔ مزید ارشادات ملاحظہ ہوں: ’’عن ابی ہریرۃ قال رسول اﷲﷺ لینزلنّ ابن مریم حکما عدلا‘‘ {رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک نازل ہوگامریم کا بیٹا حاکم عادل ہوکر۔}
’’عن جابر۔ قال رسول اﷲﷺ لا تزال طائفۃ من امتی یقاتلون علی الحق ظاہرین الی یوم القیامۃ (مسلم ج۲ ص۱۴۳) فینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرھم تعالیٰ صلی لنا فیقول لاان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ لہٰذہ الامۃ (الحاوی للفتاویٰ ج۲ ص۶۴)‘‘{رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ہمیشہ لڑتا رہے گامیری امت کا ایک طبقہ امن پر قائم رہ کر تاقیامت پھر نازل ہوگا عیسیٰ ابن مریم تو مسلمانوں کا سردار کہے گا آئیے نماز پڑھائیے ہم کو تب عیسیٰ کہیں گے تم آپس میں ایک دوسرے کے سردارہو اﷲ تعالیٰ نے اس امت کو بزرگی دی ہے۔}