امام ابن جوزی نے اپنی کتاب’’الوفائ‘‘میں حدیث ذیل بیان کی ہے:’’عن عبداﷲ ابن عمرؓ قال رسول اﷲ ﷺ ینزل عیسی ابن مریم الی الارض فیتزوج ویولدلہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ فیدفن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ ابن مریم فی قبر واحد (مشکوٰۃ ص۴۸۰)‘‘{رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ عیسیٰ ابن مریم زمین پر نازل ہوں گے۔ پھرشادی کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی۔ پینتالیس سال رہیں گے۔ پھر وفات پائیں گے اورمیری قبر میں دفن ہوںگے۔ پھر میں اور عیسیٰ ابن مریم (قیامت کے دن) ایک ہی قبر سے اٹھیں گے۔} قرب قیامت کی جوعلامتیں احادث صحیحہ میں بیان ہوئی ہیں۔ ان کے منجملہ ایک یہ بھی ہے:’’ونزول عیسیٰ ابن مریم (مسلم)‘‘
اسی طرح مسلم اورترمذی کی ایک طویل حدیث میں یہ تفصیل ہے کہ مسیح ابن مریم دمشق کے سفید مینار پر نازل ہوںگے۔ پھر دجال کو تلاش کرکے اس کو قتل کر دیںگے اوریاجوج ماجوج حضرت کی دعا ہی سے مریںگے وغیرہ۔
احادیث نمبر۴،۵ سورئہ زخرف کی آیت:’’انہ لعلم للساعۃ‘‘کے مطابق ہیں۔علماء مفسرین نے جن کی تفسیر میں لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کادوبارہ دنیا میں آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ ابن کثیرؒ وغیرہ نے نزول عیسیٰ علیہ السلام کی احادیث کومتواترکہا ہے اورحافظ ابن حجرؒ نے اس پراجماع نقل کیا ہے۔
الحاصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ اٹھائے جانے اور دوبارہ نازل ہونے کا امت محمدیہ کا متفقہ مسئلہ ہے اورسلف صالحین میں کسی سے انکار منقول نہیں ہے۔ قادیان کے کاذب مدعی نبوت نے اس متفقہ مسئلہ کے خلاف جو آوازاٹھائی اور ان کے کارندے اس کا جوپرچار کر رہے ہیں۔ وہ محض فریب ہی فریب ہے۔ دین سے ناواقف مسلمانوں کو دین سے برگشتہ کرنے کی ایک شیطانی چال ہے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی جہنم کی طرف لے جارہے ہیں۔
اس دجل وفریب کی انتہاء یہ ہے کہ جو احادیث حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے متعلق ہیں۔ ان کو قادیان کے مسیح کذاب سے متعلق کرکے اپنے کذب و افتراء پرپردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ جاہل توخیر جاہل ہیں۔ افسوس ہوتاہے کہ پڑھے لکھے قانون دان لوگ بھی قادیانیت کے دام فریب میں گرفتار ہیں۔ عقل کا اس طرح زائل ہوجانا اﷲ تعالیٰ کی پناہ،خدائے تعالیٰ کی مار نہیں تو اورکیاہے؟