ہے۔ قیامت تک اب نہ کوئی نبی آئے گا اورنہ کوئی امت ہوگی۔}
غرض ان تمام ارشادات سے یہ ایک ثابت شدہ امر ہے کہ حضرت محمدﷺ آخری نبی ہیں اورآپﷺ کے بعد نبی پیدا نہیں ہوںگے اور یہی اہل حق کا مسلمہ عقیدہ ہے۔ نبی کریمﷺ ہی کے زمانہ میں ایک شخص مسیلمہ کذاب پیداہواتھا جوآپﷺ کے انتقال کے بعد ہی نبوت کا دعویٰ لے کر اٹھ کھڑاہوا اورخلیفہ اول سیدنا ابوبکرصدیق ؓ کے دورخلافت میں کیفر کردار تک پہنچا۔ اس کے بعد کئی ایک جھوٹے مدعیان نبوت پیدا ہوئے اور اہل حق کے ہاتھوں واصل جہنم ہوئے۔ عصرحاضر میں قادیان کے ایک شخص…نے ویسا ہی جھوٹا دعویٰ کیا اور اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے شیطان کے کارندے اس فتنہ کو خوب پھیلارہے ہیں اورنادانوں کو اپنے دامن میں سمیٹ کر جہنم کی راہ پر لے جارہے ہیں۔ اہل حق کا فرض ہے کہ اس فتنہ کومٹانے کی کوشش کرتے رہیں۔ اتنی کوشش بھی کافی ہے کہ اہل علم اپنے اپنے حلقہ میں دین سے ناواقف مسلمانوں کو کتاب وسنت کی اس تعلیم سے باخبرکردیں کہ حضرت محمدﷺ نے اپنے بعد کسی نبی کے پیداہونے کی اطلاع نہیں دی۔ نہ بطور ظلی وبروزی وغیرہ۔ بلکہ صاف صاف امت کو آگاہ کر دیا کہ میرے بعد جھوٹے دعوے دار پیدا ہوںگے لہٰذا اب جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب ہے اور ایسے کذاب کو نبی ماننے والے اسلام سے خارج ہیں۔ جب تک وہ توبہ نہ کریں اوراس باطل عقیدے سے باز نہ آئیں۔ قابل گردن زنی رہیںگے۔
نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام…قرآنی آیات اورپیغمبری تشریحات
قوم یہود کو یہ ادّعا ہے کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیا۔ سولی پر چڑھا دیا۔ اس ادعائے باطل کی تردید کرتے ہوئے اﷲ جل شانہ فرماتے ہیں:
’’وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزا حکیما وان من اہل الکتٰب الالیؤمنن بہ قبل موتہ (النسائ:۱۵۷تا۱۵۹)‘‘{اوریقینا اس کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ اﷲ نے اس کو اپنی طرف اٹھالیا اور اﷲ زبردست حکمت والا ہے اور اہل کتاب کے تمام فرقے بیشک (عیسیٰ) پریقین لائیںگے اس کی موت سے قبل۔}
اس آیت کی تفسیر میں علمائے مفسرین فرماتے ہیں:’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرزندہ موجود ہیں۔ جب دجال پیدا ہوگا تب اس جہاں میں تشریف لاکر اسے قتل کریں گے اوریہود ونصاریٰ اس وقت ان پر ایمان لائیں گے کہ بیشک عیسیٰ زندہ ہیں،مرے نہ تھے۔‘‘(مولانا محمود حسن شیخ الہند مرحوم)