فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ و اناخاتم النّبیین ولا نبی بعدی (ابوداؤدوج۲ص۱۲۷، ترمذی ج۲ص۴۵)‘‘{قریب ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوںگے۔ ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ میں اﷲ کا نبی ہوں(حقیقت یہ ہے کہ)میں خاتم النّبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
نبی کریمﷺکے یہ الفاظ’’لا نبی بعدی‘‘خاتم النّبیین کاجو مطلب ہے اس کی وضاحت کر رہے ہیں۔ یعنی یہ کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔
ایک دفعہ آپﷺ نے اپنے پرحق تعالیٰ کی خصوصی نعمتوں کو بیان فرماتے ہوئے ایک مخصوص نعمت بھی بیان فرمائی کہ سلسلہ نبوت مجھ پرختم کردیاگیا۔:’’اعطیت جوامع الکلم ونصرت بالرعب واحلت لی الغنائم وجلعت لی الارض مسجداً وطھورا وارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون (مسلم ج۱ص۱۹۹)‘‘{مجھ کو جوامع الکلم عطاء ہوئی۔ رعب سے میری مدد کی گئی۔ میرے لئے مال غنیمت حلال ہوا۔ میرے لئے ساری زمین پاک اورمسجد کردی گئی اورمیں تمام مخلوق کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہوں اور سلسلہ نبوت مجھ پرختم کر دیا گیا۔}
اس ارشاد میں الفاظ:’’ارسلت الی الخلق کافۃ‘‘اور’’وختم بی النبیون‘‘ کا مفہوم یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں کی ہدایت کے لئے مبعوث ہوئے ہیں۔ آپ کی لائی ہوئی الٰہی تعلیم تمام انسانوں کے لئے شمع ہدایت،راہ نجات ہے۔ اس لئے اب سلسلہ نبوت ختم ہوگیا۔
اسی طرح ایک دفعہ آپﷺ نے اپنے اسمائے گرامی گنوائے اور ان کی تشریح بیان فرمائی:’’ان لی اسماء انا محمد وانا احمد وانا الماحی الذی یمحواﷲ بی الکفروانا الحاشرالذی یحشرالناس علی قدمی وانا العاقب و العاقب الذی الیس بعدہ نبی (مسلم ج۲ ص۲۶۱)‘‘{بیشک میرے متعدد نام ہیں۔ محمد ہوں،احمد ہوں، ماحی ہوں، یعنی میرے ذریعہ کفر کی دنیا مٹا دی گئی میں حاشر ہوں یعنی میرے بعد قیامت ہی آئے گی اور میں عاقب ہوں اور عاقب اس کو کہتے ہیں جس کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا۔}
ان احادیث کے علاوہ کئی مواقع پر آپﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ میری امت کا ایک طبقہ قیامت تک حق پر قائم رہے گا:’’لاتزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاہرین لا یضر ھم من خالفھم حتیٰ یاتی امراﷲ‘‘{میں آخری نبی ہوں میری امت آخری امت