’’الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوبا عندہم فی التورٰتہ وانجیل (اعراف:۱۵۷)‘‘{جو لوگ ایسے رسول نبی امی کی اتباع کرتے ہیں جن کی بعثت کی خبر اور علامتیں وہ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھی ہوئی پاتے ہیں۔}
اس آیت کریمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام و حضرت عیسیٰ علیہ السلام دونوں نے اپنی امتوں کو بعثت حضرت محمد ﷺ کی اطلاع دی تھی۔ نیز سورئہ الصف میں یہ صراحت بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آنحضرتﷺ کا اسم گرامی بھی بتلادیاتھا۔
’’واذقال عیسی ابن مریم یبنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقا لما بین یدی من التوراۃ ومبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘ {اور جب کہ عیسیٰ ابن مریم نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس اﷲ کا بھیجا ہوا آیاہوں۔ مجھ سے پہلے کی کتاب توراۃ کی تصدیق کرنے والاہوں اور میرے بعد ایک رسول جس کا نام احمد ہے ان کے آنے کی بشارت دیتا ہوں۔}
چونکہ حضرت (احمد) محمدﷺ آخری نبی تھے اور سلسلہ نبوت آپﷺ پر ختم ہو رہا تھا۔ اس لئے قرآن مجید میں آپﷺ کے بعد کسی نبی کے آنے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ بلکہ اس کے برخلاف اعلان یہ ہے کہ سلسلہ نبوت ختم ہوگیا۔
’’ماکان محمدا بااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘{محمد تمہارے لوگوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔}
اس آیت کریمہ کا مطلب سمجھنے کے لئے تکمیل دین کی آیت:’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘{آج تمہارے لئے تمہار ا دین مکمل کردیاگیا}اورحفاظت قرآن کی آیت:’’انا لہ لحفظون‘‘{اور ہم اس کی یقینا حفاظت کرنے والے ہیں۔} پر غور کیجئے تو یہی مطلب واضح ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ نبی آخرالزمان آخری نبی ہیں اورآپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ کیونکہ تکمیل دین اورسرچشمہ دین ،کتاب وسنت کی پوری پوری حفاظت کے بعد نزول وحی اوربعثت نبوت کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ نیز اﷲ تعالیٰ کا نبی،جس پر کلام الٰہی نازل ہوتا ہے۔ وہ کلام الٰہی کی مراد کو بھی خوب جانتا ہے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ نے متعدد مواقع پر امت کو خبردار کیا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ سلسلہ نبوت مجھ پرختم کردیاگیا۔مثلاً
ایک مرتبہ امت کی تباہی کاذکر کرتے ہوئے آپﷺ نے ارشاد فرمایا:’’سیکون