اورجاں نثاری و وفاداری داخل جماعت ہونے کے لئے لازمی ہے۔
’’خوب یاد رکھو کہ ایسا شخص میری جماعت میں داخل نہیں رہ سکتا جو اس گورنمنٹ کے مقابلہ میں کوئی باغیانہ خیال دل میں رکھے…یہ توسوچو کہ اگر تم اس گورنمنٹ کے سایہ سے باہر نکل جاؤ توپھر تمہارا ٹھکانا کہاں ہے… سنو انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے اور خدا کی طرف سے تمہاری وہ سپر ہے۔ پس تم دل وجان سے اس سپر کی قدر کرو۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۳،۵۸۴)
قادیانی جماعت کو چاہئے کہ اس مقالہ کو پڑھے اور غور سے پڑھے کہ سنت الٰہی کے مطابق جب شیطان کسی کا ولی ہو جاتا ہے تو اس کے دماغ میں نبی بلکہ افضل الانبیاء ہونے کا وہم جما دیتاہے۔ اس کے لئے طاغوتی حکومت کی وفاداری و جاں نثاری ضروری ہے۔ کیونکہ شیطانی کارندے شیطانی حکومتوں ہی کو اپنے لئے رحمت و برکت سمجھتے ہیں۔ ایسی صریح گمراہی کو ہدایت سمجھنا اور اس کی پیروی کرنا خسران آخرت کا موجب ہے۔ اب بھی در توبہ باز ہے اور اعلان حق ہے۔’’الاالذین تابوامن بعدذلک واصلحوافان اﷲ غفور رحیم (آل عمران:۸۹)‘‘
اس موقع پر بعثت نبوت کے متعلق سنت الٰہی واضح کر دی جاتی ہے
بندوں کی اصلاح و ہدایت اور ان کی فلاح دارین کے لئے اﷲ جل شانہ ہر ملک و قوم میں وقتاً فوقتاً اپنی ہدایت و تعلیم کو نازل اورانبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرماتے رہے۔ نیز انبیاء علیہم السلام اور ان کی امتوں کو یہ ہدایت بھی دیتے رہیں کہ تمہارے بعد نبی مبعوث ہوںگے تم ان کی تائید اور ان کی اتباع کرنا۔ ’’واذاخذاﷲ میثاق النّبیین لما اتیتکم من کتٰب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ و لتنصرنہ (آل عمران:۸۱)‘‘{اور جب کہ اﷲتعالیٰ نے انبیاء سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تم کو کتاب اور علم عطاء کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو مصدق ہو (اس کی کتاب و علم کا)جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور اس رسول پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔}
اس بناء پر انبیاء علیہم السلام اپنی امتوں کو اپنے بعد آنے والے نبی کی اطلاع دے دیتے اور اس کی خاص خاص علامتیں بھی بیان کر دیتے تاکہ آنے والے رسول کی شناخت میں امت کو دشواری نہ ہو۔ چنانچہ قرآن کریم سے ثابت ہے کہ حضرت محمدﷺ کی تشریف آوری کا ذکر تورات وانجیل میں بیان کر دیاگیاتھا۔