قرآن شریف میں جو صحف اولیٰ کی باتیں اﷲ تعالیٰ نے دوبارہ بیان کی ہیں۔ ان کی نسبت اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم باور نہیں کرتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو۔ لیکن اس کے برعکس یہ نہیں فرمایا کہ جو کچھ ان صحیفوں میں ہے۔ وہ سب درست ہے۔ اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت عمرؓ نے آنحضرتؐ سے عرض کیا کہ یاحضرتﷺ توریت میں بھی تو اچھی اچھی باتیں ہیں۔ کیا وہ نہ لکھی جاویں؟توآپ نے غصہ سے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اگر زندہ ہوتے تو ان کو بھی میری شریعت کی متابعت کرنا پڑتی اورصحیح بخاری کی حدیث ہے کہ اہل کتاب کو نہ سچا کہو نہ جھوٹا۔ بلکہ کہو کہ ہم اﷲ پرایمان لائے اور ان باتوں پر جو قرآن میں ہیں۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ توریت،زبور، انجیل کی جو باتیں دوبارہ قرآن میں آگئیں۔ وہ ہمارا ایمان ہے اور اور جو نہیں آئیں۔انہیں نہ ہم سچی کہہ سکتے ہیں نہ جھوٹی۔
پس لازم آیا کہ قرآن کریم کی کسی آیت کے مطلب ومعانی میں اگر کوئی تحریف کرے۔ تو ہم اسے صحف اولیٰ کی طرف لے جاویںاور ان سے پوچھیں کہ تم کیا کہتے ہو؟اس معاملہ کی نسبت ایک انجیل کہتی ہے کہ جس کو پھانسی دیاگیا۔ اس نے یہ کہتے ہوئے جان دی کہ اے اﷲ تو نے مجھے کیوں بھلادیا اورترک کر دیا۔ دوسری انجیل برنباس کہتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ مجھ کو اس بات پر یقین ہے کہ جو شخص مجھے بیچے گا وہ میرے ہی نام سے قتل کیاجائے گا۔ اس لئے کہ اﷲ مجھ کو زمین سے اوپر اٹھالے گااور بے وفا کی صورت بدل دے گا۔ یہاں تک کہ اس کو ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ میں ہوں۔ مگر جب مقدس محمدؐ رسول آئے گا۔وہ اس بدنامی کے دھبہ کو مجھ سے دور کرے گا(فصل۱۱۲آیات:۱۴،۱۵،۱۶)اوریہ انجیل برنباس وہ انجیل ہے کہ عیسائیوں کے مقابلہ کے لئے مرزا قادیانی اسی کو بغل میں لے کر میدان میں نکلے تھے۔ دیکھو صفحات(ص۶ چشمہ مسیحی حاشیہ، خزائن ج۲۰ص۳۴۱،کشف الغطاء ص۲۶، خزائن ج۱۴ص۳۱۱،سرمہ چشم آریہ ص۲۳۹، ۲۴۰، خزائن ج۲ص۲۸۷،۲۸۸)وغیرہ۔
قرآن شریف فرماتا ہے کہ ہم نے یہود پر اس وجہ سے بھی لعنت بھیجی کہ انہوں نے کہا ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو جو رسول خدا ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، قتل کرڈالا اور حقیقت حال یہ ہے کہ نہ تو انہوں نے ان کوقتل کیا اور نہ ان کو سولی چڑھایا۔ واقعہ میں وہ کسی اور کوسولی دے رہے تھے۔ مگر ان کو ایسا ہی معلوم ہوا کہ ہم عیسیٰ علیہ السلام کوسولی دے رہے ہیں اور جو اس بارے میں اختلاف کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کوسولی دی گئی تو اس معاملہ میں یہ لوگ ناحق کے شک میں پڑے ہیں۔ ان کو اس کی واقعی خبر تو ہے نہیں۔ مگر صرف اٹکل کے