اس لفظ سے موت کے معنے لئے گئے ہیں۔ وہاں قرینہ موجود ہے اور اگر توفی کے معنے موت کے ہی ہوتے تو آپ لوگوں کو یا مرزا قادیانی کو فاعل اورمفعول کی شرط ساتھ لگانہ نہ پڑتی۔ آیات ’’ان من اھل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ (نسائ:۱۵۹)‘‘اور’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘یعنی ایسا کوئی نہ ہوگا۔ اہل کتاب سے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آوے اور تحقیق وہ(حضرت عیسیٰ علیہ السلام)نشانی ہیں قیامت کی۔ پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔ حدیثیں کھول کھول کر بیان کررہی ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔مثلاً ’’ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ(تفسیر ابن کثیرج۱ص۳۶۶)‘‘کہا آنحضرتؐ نے یہود سے کہ تحقیق عیسیٰ نہیں مرے اور بیشک وہ رجوع کرنے والے ہیں تمہاری طرف دن قیامت سے پہلے۔ دلائل قویہ موجود ہیں۔ مثلاً بل کا لفظ چاہتا ہے کہ اس کے بعد جو بات ہو وہ ضد ہو، اس بات کی جو اس سے پہلے بیان ہوئی۔ مثلاً میں نے اسے بھوکا نہیں رکھابلکہ رجادیا۔ میں نکما نہیں رہا۔ بلکہ تمام دن کام کرتا رہا۔خدا فرماتا ہے’’ماقتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ(نسائ:۱۵۸)‘‘{یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یقینا قتل نہیں کیابلکہ ان کو اﷲ نے اپنی طرف اٹھالیا}رفع کے معنی یہاں عزت کے اس وجہ سے نہیں لے سکتے کہ اوّل تو تمام قرآن شریف میں عزت کے واسطے رفع الیہ نہیں آیا۔ دوسرے بل سے پہلے ہے قتل کا لفظ اور بل کے بعد ہے رفع۔ اگر اس رفع کے معنے عزت کے لیں تو قتل اور عزت میں ضد نہیں بلکہ مذہب اسلام میں خدا کی راہ میں قتل ہونے سے بڑھ کر کوئی عزت نہیں اور اگر یہ کہا جاوے کہ چونکہ بموجب حکم توریت یہود کا یہ خیال تھا کہ جو پھانسی دیاجاوے وہ لعنتی ہے۔ تو کیا یہود کی اس بات سے تسلی ہوسکتی ہے کہ تم نے تو اسے پھانسی دے ہی دیا۔ مگر ہم نے اس حکم کے خلاف جو ہم نے توریت میں دیا۔ اسے الٹی عزت دے دی۔ نہیںبلکہ یہود کی تردید اسی طرح پر ہو سکتی تھی۔ جو اﷲ تعالیٰ نے کی کہ اے یہود تم نے تو مکر کیا اوراپنی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دے دیا۔ لیکن ہم مکر۱؎ کرنے والوں کے استاد تھے۔ ہم نے تمہارا ہاتھ۲؎بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر پڑنے نہ دیا اور جسے تم نے پھانسی دیا وہ کوئی اور ہی تھا۔ جسے۳؎ تم عیسیٰ سمجھ گئے۔
۱؎ ’’ومکرواومکراﷲ واﷲ خیر الماکرین (پ۳ع۱۳)‘‘
۲؎ ’’واذکففت بنی اسرائیل عنک(پ۷ ع۵)‘‘
۳؎ ’’وماقتلوہ وماصلبوہ ولکن شبھہ لھم (پ۶ع۲)‘‘