حضرت عیسیٰ علیہ السلام
’’مجھے کہتے ہیں مسیح موعود ہونے کا کیوں دعویٰ کیا۔ مگر میں سچ سچ کہتاہوں اس نبی کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ سے بڑھ کر بھی ہوسکتاہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۴،خزائن ج۲۰ص۳۵۴)
’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس سے پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو جو کام میں کر سکتاہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲)
ہرگز ہرگز نہ کرتے طاغوتی حکومت کی خیر خواہی، اس سے سچی محبت، اس کی غلامی و تابعداری،طاغوتی حکومت کی بقائ، وسلامتی کی رات دن کوشش اوردعائیں اس کو سایۂ رحمت سمجھنا اور اس کے سایۂ عاطفت میں آرام و چین کی زندگی بسر کرنے پر شکر گزار ہونا۔ بھلا یہ تمام شیطانی کام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کیوں انجام پاتے؟
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اہانت
’’مسیح ابن مریم مجھ سے اورمیں خدا سے ہوں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج اول جدید ص۲۶۵)
تمام انبیاء علیہم السلام
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم ز کسے
آنچہ داداست ہر نبی راجام
دادآں جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ص۴۷۷)
اگرچہ بہت سے نبی گزرے ہیں، مگر میں عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں۔ ہر نبی کو جو جام دیاگیاتھا وہ تمام و کمال مجھ کو دیاگیاہے۔
اب حضرت امام المرسلین ﷺ کی باری آتی ہے:’’اور اس کے (یعنی نبی کریمﷺ کے) لئے چاند کے گرہن کا نشان ظاہرہوا اور میرے لئے چاند وسورج دونوں کا۔ اب کیاتو انکار کرے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ص۱۸۳)
’’ہمارے نبی کریم ﷺ کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں جسمانی صفات کے ساتھ ظہور فرمایااور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقی کا زمانہ تھا۔ بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا۔ پھر اس روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح تجلی فرمائی۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ص۲۶۶)